021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جاز کیش میں 1000 روپے رکھوانے پر روزانہ چند منٹ فری میں ملنے کا حکم
57678خرید و فروخت کے احکامقرض اور دین سے متعلق مسائل

سوال

جب ہم جاز کیش میں رقم رکھوائیں تو مثلاً اگر 1000 روپے رکھوائیں تو وہ ہر روز چند منٹ وغیرہ فری میں دیتے ہیں جبکہ 1000 روپے سے کچھ کم نہیں ہوتا۔ ہاں اگر 1000 روپے اکاؤنٹ سے واپس نکلوائے تو کچھ پیسے کاٹ لیتے ہیں مثلاً 950 روپے واپس دیتے ہیں تو یہ منٹس وغیرہ سود میں شمار ہوں گے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں جاز کیش میں چند رقم (مثلاً 1000 روپے)رکھوانے پر ہر روز آپ کو چند منٹ ملتے ہیں تو یہ منٹس وغیرہ سود میں شمار ہوں گے۔ اس لیے کہ 1000 روپے آپ نے جاز کیش میں بطور قرض رکھے ہوئے ہیں اور قرض پر نفع لینا چونکہ سود ہے، لہذا یہ منٹس سود میں شمار ہوں گے۔
حوالہ جات
"«ونهى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن قرض جر منفعة» وسماه ربا" المبسوط للسرخسي14/35 ط:دار المعرفۃ بیروت) ( "وفي الاشباه كل قرض جر نفعا حرام، فكره للمرتهن سكنى الموهونة بإذن الراهن." (الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 430) "قال الكرخي في مختصره في كتاب الصرف وكل قرض جر منفعة لا يجوز مثل أن يقرض دراهم غلة على أن يعطيه صحاحا أو يقرض قرضا على أن يبيع به بيعا؛ لأنه روي أن كل قرض جر منفعة فهو ربا، وتأويل هذا عندنا أن تكون المنفعة موجبة بعقد القرض مشروطة فيه" (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي6/29 ط:المطبعۃ الکبری الامیریۃ) "(و) كره (إقراض) أي إعطاء (بقال) كخباز وغيره (دراهم) أو برا لخوف هلكه لو بقي بيده. يشترط (ليأخذ) متفرقا (منه) بذلك (ما شاء) ولو لم يشترط حالة العقد لكن يعلم أنه يدفع لذلك شرنبلالية، لأنه قرض جر نفعا وهو بقاء ماله فلو أودعه لم يكره لأنه لو هلك لا يضمن وكذا لو شرط ذلك قبل الإقراض ثم أقرضه يكره اتفاقا قهستاني وشرنبلالية." (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)6/394 ط: دار الفکر بیروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب