:کیافرماتے ہیں علماء دین وشرع متین درایں مسئلہ کہ جب قریبی مسجد میں آذان ہوجائے تونماز کے لئے آخری وقت تک کاروبارجاری رکھناکیساہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
افضل اور زیادہ باعث ثواب تویہ ہے کہ جیسے ہی اذان ہوجائے،فورانمازکی تیاری میں مشغول ہوجائے،اوروضووغیرہ کرکے جلدازجلد مسجد چلاجائے،جتناجلد ی جائے گااتنی دیرمسجد میں رہنے کاموقع ملے گا،اورنیکی کی توفیق ہوگی،پھرثواب بھی زیادہ ملے گااورصف اول کی فضیلت بھی یقیناحاصل ہوگی،اورتکبیراولی کے ساتھ نمازپڑھنے کاشرف بھی حاصل ہوگا،لیکن اگرکوئی آذان کے فورابعد مصروفیت کی وجہ سے نہ جاسکےتوکوئی گناہ نہیں،لیکن کوشش ہوکہ نمازنہ چھوٹنے پائے،اورجماعت بھی مل جائے،البتہ جمعہ کی اذان اول کے بعد ہرایساکام منع ہے،جس کی وجہ سے سعی الی الجمعہ(جمعہ کی تیاری میں)خلل ہو،اس لئے خاص جمعہ میں اذان اول کے بعدخریدوفروخت وغیرہ مکروہ تحریمی ہے،اذان کے فورابعدمسجدجانایاجمعہ کی تیاری میں مشغول ہوناضروری ہے۔
حوالہ جات
"درر الحكام شرح غرر الأحكام" 2 / 134:
بالأذان الأول ) وجب السعي وكره البيع لقوله تعالى { إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة فاسعوا إلى ذكر الله وذروا البيع } ، وقيل بالأذان الثاني ؛ لأن الأول لم يكن في زمن النبي صلى الله عليه وسلم والأول أصح۔
"رد المحتار"6 / 120:
ووجب السعي إليها وترك البيع ) ولو مع السعي ، في المسجد أعظم وزرا ( بالأذان الأول ) في الأصح، ( قوله وترك البيع ) أراد به كل عمل ينافي السعي وخصه اتباعا للآية نهر۔