021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عارضی رہائش میں قصر اور اتمام کاحکم
60227نماز کا بیانمسافر کی نماز کابیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم الحمد للہ چھ بھائی ہیں ، اور ہمارے والد بھی حیات ہیں ، اور ہمارا کاروبار بھی مشترکہ طور پر ،سیع پیمانہ پر ہے ، ایک کراچی کوئٹہ ٹرانسپورٹ کمپنی ہے ، اس کے علاوہ زمینداری ،پراپرٹی کا کاروبار ہے ، کوئٹہ ، کراچی اور لسبیلہ میں جائداد اور زمینیں اور دکانیں ہیں ، ہم چھ کے چھ بھائی اس کاروبار میں برابر کے شریک ہیں ، مختلف اوقات کے لئے مختلف بھائی مختلف کاروبار میں جہاں ضرورت ہو تی ہے چلے جاتے ہیں ۔ ہماری مستقل رہائش کوئٹہ شہر میں ہے ، جہاں ہم خوشی اور غم کے موقع پر اکٹھے ہوتے ہیں ، اور کم ازکم والد سمیت تین چار بھائی اپنے بچوں سمیت وہاں موجود رہتے ہیں ، اس کے علاوہ ایک مشترکہ رہائشی مکان کراچی میں اور ایک مشترکہ وسیع گھر بمعہ زرعی زمینیں ضلع بیلہ میں ہے ، کراچی اور بیلہ کے کاروبار کو سنبھالنے کیلئے ایک ایک بھائی مقرر ہیں جہاں وہ اپنی بیوی بچوں سمیت رہ رہے ہیں ، اور تقریبا تمام بھائیوں کا وقتا فوقتا ایکدوسرے کے پاس آنا جانا رہتا ہے ۔ اب سوال یہ ہے کوئٹہ والے دیگر بھائی یا ان کے بچے کراچی یا بیلہ والے مکان میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے ٹھہریں تو وہ مسافر ہونگے یا مقیم ؟ اسی طرح کراچی والا بھائی بیلہ یا بیلہ والا بھائی کراچی میں کم وقت کے لئے جائے تو ان کی نمازوں کا کیا حکم ہوگا ؟ نیز بھائیوں کے بچے بھی بڑے ہوچکے ہیں ، ان کا بھی آنا جانا رہتا ہے ان کی نمازوں کا کیا حکم ہے؟ جبکہ تمام کاروبار جائداد اور مکانات میں سب بھائیوں مشترک اور برابر کے شریک ہیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح ہوکہ کسی مقام پر صرف جائداد ،زمین ،مکان وغیرہ ہونے سے وہ جگہ وطن نہیں بنتی ، اسی طرح اگر کوئی شخص والدین کا مکان چھوڑ کر بیوی بچوں سمیت کسی الگ مقام پراس طرح مستقل رہائش پذیر ہوجائے کہ واپس والدین کے علاقہ میں جانے کا ارادہ بالکل ختم کردے ،تو والدین کا رہائشی گھراورعلاقہ ان کا وطن نہیں نہیں رہتا ،کیونکہ شرعا وطن اصلی وہ جگہ کہلاتی ہے ،جہاں آدمی مستقل طور پر بیوی بچوں سمیت رہائش پذیر ہو اور وہاں سے کہیں اور جانے کا کوئی ارادہ نہ ہو ۔ اس وضاحت کے بعد صورت مسئولہ میں آپ کے جو بھائی مستقل طور پر کوئٹہ میں مقیم ہیں ان کا وطن اصلی کوئٹہ ہے ، وہ خود یا ان کے جوان بچے ،پندرہ دن سے کم وقت کے لئے کراچی یا بیلہ اپنے بھائی کے پاس جائیں تو وہاں قصر کریں گے ۔اور دوبھائی جوکراچی اور بیلہ میں مقیم ہیں ،وہ ایک دوسرے کے پاس پندرہ دن سے کم مدت کے لئے جائیں تووہاں قصر کریں گے ، ان دونوں بھائیوں کاوالدین کے پاس کوئٹہ جانے کی صورت میں حکم یہ ہے کہ اگر ان دونوں نے اس طرح ہمیشہ کیلئے کوئٹہ کی رہائش کو چھوڑدیا ہے کہ کبھی کراچی اور بیلہ میں کاروبار ختم ہوجانے کی صورت میں بھی کوئٹہ جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے تو ایسی صورت میں کوئٹہ ان کا وطن اصلی باقی نہیں رہا ، لہذا کوئٹہ جانے کی صورت میں یہ وہاں مسافر ہونگے ، اوراگر اس طرح ہمیشہ کے لئے کوئٹہ کو چھوڑنے کا قصد نہیں کیا بلکہ صرف کاروباری ضرورت سے کراچی اور بیلہ میں مقیم ہیں اورجب بھی کاروبار ختم ہوجائے تو واپس کوئٹہ اپنے گھر میں آبا د ہونے کا ارادہ ہے،توایسی صورت میں کوئٹہ ان کا وطن اصلی باقی رہے گا، لہذا وہ کوئٹہ میں مسافر نہیں ہونگے ۔ رہا کراچی اور بیلہ کا حکم کراچی والے بھائی کے لئے کراچی اور بیلہ والے بھائی کے لئے بیلہ وطن اقامت ہے ، جس میں وہ پوری نمازیں پڑھیں گے ، جبتک ان مقامات پر رہائش باقی ہے ان کا وطن اقامت بھی باقی رہے گا ، عارضی طور پر کہیں سفرپرجانے سے ان کا یہ وطن باطل نہ ہوگا ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 131) (قوله الوطن الأصلي) ويسمى بالأهلي ووطن الفطرة والقرار ح عن القهستاني. (قوله أو تأهله) أي تزوجه. قال في شرح المنية: ولو تزوج المسافر ببلد ولم ينو الإقامة به فقيل لا يصير مقيما، وقيل يصير مقيما؛ وهو الأوجه ولو كان له أهل ببلدتين فأيتهما دخلها صار مقيما، فإن ماتت زوجته في إحداهما وبقي له فيها دور وعقار قيل لا يبقى وطنا له إذ المعتبر الأهل دون الدار كما لو تأهل ببلدة واستقرت سكنا له وليس له فيها دار وقيل تبقى. اهـ. (قوله أو توطنه) أي عزم على القرار فيه وعدم الارتحال وإن لم يتأهل، فلو كان له أبوان ببلد غير مولده وهو بالغ ولم يتأهل به فليس ذلك وطنا له إلا إذا عزم على القرار فيه وترك الوطن الذي كان له قبله شرح المنية.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب