021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خیار عیب ساقط ہونےکی مخصوص صورت کاحکم
60626/57خرید و فروخت کے احکامخریدی ہوئی چیز میں خرابی )عیب( نکلنے کے متعلق احکام

سوال

السلام علیکم! اگر موبائل فون میں کوئی خرابی ہو جس کا علم بھی ہو تو کیا اس طور پر بیچا جاسکتا ہے کہ خریدنے والے کو کہا جائے کہ آپ تسلی کرلیں بعد میں کسی خرابی کی صورت میں واپسی نہ ہوگا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور فروخت کنندہ کی طرف سے خریدار کو یہ کہنا کہ" آپ تسلی کرلیں بعد میں کسی خرابی کی صورت میں واپسی نہ ہوگا"در اصل بائع کی طرف سے ہر قسم کے عیب سے براءت کی شرط ہے،لہٰذااگر مشتری راضی ہو اس طرح خریدنے پر تو اس طرح بیچنا جائز ہے۔البتہ بہتر بہر حال یہ ہے کہ اس کو خامی واضح طور پر بتا دی جائے تا کہ وہ اگر نا تجربہ کار ہو تو اسے غیر متوقع صورت حال کا سامنا نہ ہو۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 47) [مطلب في جملة ما يسقط به الخيار] [تنبيه] قال في البحر، وإلى هنا ظهر أن خيار العيب يسقط بالعلم به وقت البيع، أو وقت القبض أو الرضا به بعدهما أو اشتراط البراءة من كل عيب، أو الصلح على شيء أو الإقرار بأن لا عيب به إذا عينه كقوله ليس بآبق فإنه إقرار بانتفاء الإباق، بخلاف قوله ليس به عيب كما مر. اهـ ملخصا.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب