021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شہری آدمی دیہات میں موجود اپنے دادا کے گھر قصر کرے گایااتمام؟
60530-1نماز کا بیانمسافر کی نماز کابیان

سوال

میرااپنا گھر شہر میں ہے لیکن میں جب میں اپنے دادا کے ہاں آبائی گاؤں جاؤنگا تووہاں میرے لیے نمازکاکیاحکم ہوگا قصر کرونگا یامکمل نماز پڑھونگا؟جبکہ آبائی گاؤں شہر سے تقریبا150 کلومیٹرکے فاصلے پر ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرآپ آبائی گاؤں مستقل چھوڑکر شہر میں آباد ہوئے ہیں اورکھبی مستقل واپسی کا ارادہ نہیں تو پھر آپ وہاں جاکر قصرکریں گے،البتہ اگر وہاں پندرہ دن یااس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت ہو تو پھر اتمام کریں گے،اوراگر آپ کا گاؤں چھوڑتے وقت مستقل چھوڑنے کا ارادہ نہیں تھا،بلکہ کسی بھی وقت واپس جانے کا ارادہ تھا توپھر وہاں آپ جتنے دنوں کے لیے بھی جائیں نمازپوری پڑھیں گے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 139) وإن نوى الإقامة أقل من خمسة عشر يوما قصر، هكذا في الهداية. البحر الرائق شرح كنز الدقائق ج: 5 ص: 116 عن محمد إنما يصير الوطن وطن إقامة بشرط أن يتقدمه سفر ، ويكون بينه وبين ما صار إليه منه مدة سفر فتح القدير - (ج 3 / ص 168) ولا بد من تقييد سفرهم بذلك بأن يقصدوا في الابتداء موضعا مسيرة ثلاثة أيام حتى ينتقض به حكم الإقامة التي كانت لهم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب