021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کی کھال فروخت کرنے کا حکم
60704قربانی کا بیانقربانی کی کھال کے مصارف کا بیان

سوال

قربانی کاچمڑا قصاب کو قیمتا ادھارفروخت کیا گیا ۔ قیمت ادا کرنے سے پہلے قصاب نے اس کو آگے فروخت کیا تو قصاب کو اس چمڑے میں خسارہ ہوا ، اب قصاب بائع اول یعنی قربانی کرنے والے کو چمڑے کی قیمت کم دینا چاہتا ہے ،کیا بائع اول کو قیمت کا کچھ حصہ چھوڑنے کا حق ہے یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قربانی کے چمڑے کا اصل حکم یہ ہے کہ فروخت نہ کیا جائے ، اگر فروخت کردیا تو پوری قیمت صدقہ کرنا لازم ہے ، اگرچہ عام خرید فروخت میں طرفین کو حق چھوڑ نے کا اختیار ہوتاہے لیکن ،صورت مسؤلہ میں بائع کوقیمت چھوڑ نے کا حق نہیں ہوگا ،کیونکہ جب بائع نے قربانی کا چمڑا فروخت کرکے مشتری کے حوالےکردیا تو اس کی ملک ختم ہوگئی اور پوری قیمت کے ساتھ فقراء کاحق متعلق ہوگیا ،لہذا قصاب کے ذمہ لازم ہے چمڑے کی پوری قیمت اداکرے،اور بائع وصول کرکے فقراء پر صدقہ کردے ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 328) (فإن) (بيع اللحم أو الجلد به) أي بمستهلك (أو بدراهم) (تصدق بثمنه) ومفاده صحة البيع مع الكراهة، وعن الثاني باطل لأنه كالوقف مجتبى. (ولا يعطى أجر الجزار منها) لأنه كبيع،(قوله تصدق بثمنه) أي وبالدراهم فيما لو أبدله بها (قوله ومفاده صحة البيع) هو قول أبي حنيفة ومحمد بدائع لقيام الملك والقدرة على التسليم هداية (قوله مع الكراهة) للحديث الآتي الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 407) (و) الموقوف (إذا آجره المتولي بدون أجر المثل لزم المستأجر) لا المتولي كما غلط فيه بعضهم (تمامه) أي تمام أجر المثل (كأب) وكذا وصي خانية (أجر منزل صغيره بدونه) فإنه يلزم المستأجر تمامه إذ ليس لكل منهما ولاية الحط والإسقاط وفي الأشباه عن القنية: أن القاضي يأمره بالاستئجار بأجر المثل وعليه تسليم زود السنين الماضية، ولو كان القيم ساكتا مع قدرته على الرفع للقاضي لا غرامة عليه، وإنما هي على المستأجر وإذا ظفر الناظر بمال الساكن فله أخذ النقصان منه فيصرفه في مصرفه قضاء وديانة اهـ فليحفظ.قلت: وقيد بإجارة المتولي لما في غصب الأشباه لو آجر الغاصب ما منافعه مضمونة من مال وقف أو يتيم أو معد فعلى المستأجر المسمى لا أجر المثل، وعلى الغاصب رد ما قبضه لا غير
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب