ایک شخص نے اپنے سالے کو فون کرکے کہا کہ میں نے تمہاری بہن کو تین طلاقیں دے دیں ہیں ،تم اس کو لیکر جاو ، پھر شوہر کے بھائی ع نے مجھے فون کرکے کہا کہ زوج نے اپنے گھر والی کو طلاق دے دی ہے ، جب میں نے پوچھا تین طلاقیں دی ہیں یا ایک ؟ تو جواب میں ع نے کہا ایک ہوگی ، باقی بھی ہوجائیں گی ۔ یا یوں کہا کہ ہوگئی ہیں ، اس طرح کے دوالفاظ بولے ہیں ، پھر جب گاؤں آئے ہیں توزوج اور اس کے بھائی ع نے کہا کہ طلاق ایک دی ہے ، اور ان کے گھر والوں نے بولا کہ طلاق ایک ہوئی ہے ، ہم نے ایک طلاق سنی ہے ۔ پھر دوچار دن بعد زوج کے کپڑوں سے ایک پرچی ملی ہے ، جس پر اس طرح کے الفاظ تھے ۔ تین طلاق مجھ سے فارغ ہے ،۔۔۔۔۔( نام زوجہ)مجھ سے فارغ ہے ۔ ظفر کی بیٹی مجھ سے فارغ ہے ،، اس کے بعد زوج نے اپنی گھر والی سے کہا کہ میں نے ایک طلاق دی ہے ، اس سے میں نے رجوع کرلیا ہے ، لہذا آپ گھر آجائیں ،تو گھر والی نے بولا کہ تیرے جیب میں جوپرچی تھا ، اس کا کیا بنے گا توآصف نے جواب میں کہا کہ اس کاکسی کو نہیں بتانا ، بعد میں حلالہ کرالیں گے ،اس پر اس کی گھر والی نے انکار کردیا کہ کسی صورت حلالہ نہیں کراؤں گی ۔
اب صورت مسئلہ میں تین طلاقیں ہوگئی یا نہیں ؟ واپسی جانے کی کیا صورت ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر سوال میں لکھی ہوئی تمام باتیں درست ہیں تومذکورہ خاتون پر تین طلاقیں واقع ہوگئیں ، لہذا اب دونوں کا آپس میاں بیوی کی حثیت سے اکٹھے زندگی گذار ناناجائز اور حرام ہے ، حلالہ شرعیہ کے بغیر آپس میں دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا ۔
حوالہ جات
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 247)
حديث رجاله ثقات وعن محمود بن لبيد قل : أخبر رسول الله صلى الله عليه و سلم عن رجل طلق امرأته ثلاث تطليقات جميعا فقام غضبان ثم قال : " أيلعب بكتاب الله عز و جل وأنا بين أظهركم ؟ " حتى قام رجل فقال : يا رسول الله ألا أقتله ؟ . رواه النسائي
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 246)
وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو إما أن أرسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق، فكما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة.