021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میکے میں بیٹھی ہوئی خاتون کے نان نفقہ کاحکم
60830نان نفقہ کے مسائلبیوی کا نان نفقہ اور سکنہ ) رہائش (کے مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا نکاح مسماة۔ ۔ ۔ ۔ سے مارچ 2015 میں ہوا ،بعد ازیں وہ من مذکور کے گھر آباد رہی اب کچھ عرصہ سے وہ بلاوجہ غیر آباد ہوکر اپنے میکے بیٹھ گئی ہے ، من مذکور تین مرتبہ صلح کے لئے اس والدین کے گھر گیا ، لیکن ہر مرتبہ مختلف ھیلے بہانے کرکے مجھے خالی واپس بھیج دیا۔ پھر میں برادری کے چھ آدمیوں کو لیکر صلح کے لئے گیا ،ان کو بھی حیلے بہانے تراش کر خالی واپس بھیج دیاگیا ۔ پھر مجبورا عدالت سے رجوع کیا ، لیکن عدالت کے مسلسل طلب کے باوجود حاضر نہیں ہوئے ، علاوہ ازیں جتنا عرصہ وہ میرے گھر آباد رہی ہے ،اس عرصہ میں نہ تو کبھی مار پیٹ کی نہ ہی کبھی والدین سے ملنے سے روکا ، نہ ہی نان نفقہ ورہائش میں تنگی کی ۔ واقعہ یہ ہوا کہ ایک دن ان کے گھر کے افراد اچانک میرے گھر آئے میں ان کی خوب مہمان نوازی کی جاتے ہوئے میری بیوی کو ساتھ لیکر گئے میں نے عزت سے ان کو رخصت کیا ۔ اب مجھ پر جھوٹے الزامات لگاکر لڑکی کو گھر بیٹھا لیا اور میرے گھر کو غیر آبا کردیا ، مندرجہ بالاکوششوں کے باوجود واپس میرے گھر آباد نہیں کرتے ۔ ان حالات کی روشنی میں درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں ۔ ١۔غیر آبادی کے ایام کا نفقہ مجھ پر واجب ہے یا نہیں ؟ ۲۔جب تک وہ من مذکور کے گھر آبا د نہیں ہوجاتی تو شریعت محمدی کی روشنی میں من مذکور اس کو نان نفقہ اور رہائش دینے کا پابند ہے یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مندرجہ باتیں اگر درست ہیں ،تو مذکور ہ خاتون شوہر کےكی نافرمان ہے اور سخت گناہگار ہے ، اور جولوگ بلاوجہ میاں بیوی میں تفریق ڈال رہے ہیں وہ بھی گناہگار ہیں ،اور مذکورہ خاتون نے جتناعرصہ اپنے میکے میں گذار ا ان ١۔ گذرے ہوئے ایام کا نفقہ شوہر کے ذمہ لازم نہیں ۔ ۲۔ جبتک شوہر کے گھر میں آکر آباد نہ ہوجائے اس وقت تک نان نفقہ شوہر کے ذمہ لازم نہیں ہے ۔
حوالہ جات
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 239) وعن أم سلمة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أيما امرأة ماتت وزوجها عنها راض دخلت الجنة " . رواه الترمذي مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 241) لو كنت آمر أحد أن يسجد لأحد لأمرت النساء أن يسجدن لأزواجهن لما جعل الله لهم عليهن من حق " . رواه أبو داود الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 575) (لا) نفقة لأحد عشر:الی قولہ و (خارجة من بيته بغير حق) وهي الناشزة حتى تعود قوله وهي الناشزة) أي بالمعنى الشرعي أما في اللغة فهي العاصية على الزوج المبغضة له
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب