021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کااپنی مملوکہ چیزیں کسی کوشوہرکی اجازت کے بغیردینے کاحکم
56273-Dمیراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیامرحومہ سارازیوریااس کاکچھ حصہ ،ساری زمین یااس کاکچھ حصہ اپنے بھائیوں یاان کی اولادوغیرہ کومیری اجازت کے بغیر دے سکتی تھیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اللہ تعالی نے ہرشخص کواپنے مملوکہ چیزمیں تصرف کرنے کاپورااختیاردیاہے ،لہذاگرمرحومہ نے اپنی صحت کی حالت میں اپنی مملوکہ زمین یازیوروغیرہ کسی کودئیے تھے اوران پرقبضہ بھی کرادیاتھاتویہ ان کی ملک سمجھی جائیں گی ،اورمرحومہ کاان چیزوں کے ہبہ کرنے کے لئے آپ سے اجازت لیناضروری نہیں تھااوراگرمرحومہ نے مرض الوفات میں کسی وارث کومذکورہ چیزیں ہبہ کے طورپردی تھیں تویہ وصیت کے حکم میں ہے، اوروارث کے لئےوصیت کرناجائزنہیں ،لہذایہ ہبہ بھی کالعدم ہوگا۔اوراگرغیروارث کوہبہ کی تھیں،قبضہ بھی دیدیاتھاتوہبہ درست ہے ،بشرطیکہ مذکورہ چیزیں کل ترکہ کے تہائی مال میں آتی ہوں ،اگرمذکورہ چیزوں کی مالیت کل ترکہ کے تہائی سے زیادہ ہوتوتہائی مال تک ہبہ نافذہوگا،باقی ورثہ کولوٹاناضروری ہے ۔
حوالہ جات
"وهب في مرضه ولم يسلم حتى مات بطلت الهبة، لانه وإن كان وصية حتى اعتبر فيه الثلث فهو هبة حقيقة فيحتاج إلى القبض." "اذاوھب واحد فی مرض موتہ شیئالاحدورثتہ وبعد وفاتہ لم یجزسائرالورثة،لاتصح تلک الھبةاصلا۔"(شرح المجلة لسلیم رستم باز:1/483) الفتاوى الهندية (ج 35 / ص 128): "قال في الأصل : ولا تجوز هبة المريض ولا صدقته إلا مقبوضة فإذا قبضت جازت من الثلث وإذا مات الواهب قبل التسليم بطلت ، يجب أن يعلم بأن هبة المريض هبة عقدا وليست بوصية واعتبارها من الثلث ما كانت ؛ لأنها وصية معنى ؛ لأن حق الورثة يتعلق بمال المريض وقد تبرع بالهبة فيلزم تبرعه بقدر ما جعل الشرع له وهو الثلث." واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب