03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مختلف مواقع پر صراحتادوطلاق دینا،حالت حیض ،غصہ اور نشہ میں طلاق کاحکم
61125طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں : کہ میرا نام زیدہے۔میری شادی چھ سال پہلے ہوئی ہے۔تین چھوٹے بچے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ شادی کے ایک سال بعدمیرا ذہنی توازن ٹھیک نہیں رہتا تھا جس کی وجہ سے ڈاکٹر ہیوی ڈوز دیتے تھے ۔ اس بیماری کی وجہ سے ہوش وحواس کھو بیٹھتا تھا۔ شادی کے دیڑھ سال بعد میرا بیوی سے کسی بات پر جھگڑا ہوا جس کی وجہ سے میں اس کواس کی والدہ کے گھر چھوڑ کر آگیا، پھر دو دن بعد لینے گیا تو اس نے آنے سے انکار کردیا جس کے بعد میری ان کی ماں سے تلخ کلامی ہوئی، اور اس کے بھائی نے کہا کہ میں اس کو ایسے جانے نہیں دوں گا،آپ پہلے اپنے والدین کو لے کر آئے۔اسی غصے کی حالت میں میں نے بیوی سے کہا کہ چل رہی ہو یا نہیں؟ اس کی طرف سے جواب نہیں آیاتو میں نے اس کو پہلی بار کہا کہ’’ میں تم طلاق دیتا ہوں‘‘۔اس وقت وہ دوماہ کی حاملہ تھی ۔(بعد ازاں رجوع کرلیا تھا)۔ دوسری بار ہماری لڑائی ہوئی ،اس وقت بھی گولیاں کھائی ہوئی تھی، کسی شخص کو نہیں پہچان رہا تھا یہاں تک کہ والد کو بھی۔ اچانک پھر بیوی سےتلخ کلامی ہوئی تو میں نے کہا کہ’’ اگر میری جگہ کوئی اور مرد ہوتا تو تجھے طلاق دے دیتا‘‘ اتنا ہی بولا تھا کہ میرے والد نے میرا م منہ دبادیا اور پھر دونوں کوسمجھایا تو معاملہ ٹھیک ہو ا اور میری بیوی اس وقت حیض کی حالت میں تھی، اس کے بعد بیوی نے مجھے بیان سنایا جس میں یہ تھا کہ حیض میں طلاق واقع نہیں ہوتی، اسی طرح غصہ اور نشہ کی حالت میں بھی نہیں ہوتی لیکن حمل میں ہوجاتی ہے۔ تیسری بار وہ پانچ دن سے اپنی والدہ کے گھر تھی ،ان کے والد کینیڈا جارہے تھے۔ دراصل میں بیوی اور بچوں کے بغیر گھر پر وقت نہیں گزارسکتا،اس لیے ان دنوں میری طبیعت پھر خراب ہوگئی ، ساری رات جاگتا رہا۔ صبح اس کو لینے چلاگیا اور کہا کہ فلاں کا پاؤں جل گیا ہے ،چلو۔۔ اس وقت ان کو جھٹکا لگا،اسی دوران اس کی والدہ آئی جن سے میری تلخ کلامی ہوئی اورمیں نے بیوی سے کہا کہ’’ اگر تم ابھی میرے ساتھ نہیں چلتی تو تمھیں طلاق ‘‘یہ بولنے ہی جارہا تھا کہ ’’میں طلاق دے دوں گا‘‘ اس کی والدہ نے شور مچایا ۔ بات مزید بگڑنے سے پہلے میں گھر واپس آگیا۔ اب میری بیوی اور میں ساتھ رہنا چاہتے ہیں لیکن ان کی والدہ ان کو نہیں چھوڑ رہی اس لیے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ طلاق ہوگئی ہے اور کچھ کہتے ہیں کہ نہیں ہوئی؟؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پوچھے گئے سوال میں دی گئی معلومات کے مطابق پہلی بار میں صراحتا ً طلاق دینے کے بعد شوہر کو دو طلاقیں دینے کا اختیا ر موجو د ہے۔ دوسری باری میں شوہر کا یہ کہنا کہ" اگر میری جگہ کوئی اور مرد ہوتا تو تجھے طلاق دے دیتا، اتنا ہی بولا تھا کہ میرے والد نے میرا م منہ دبادیا" اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔ تیسری بار میں شوہر کا یہ کہنا کہ "تم اب میرے ساتھ نہیں جاتی تو تمھیں طلاق " اور شوہر کے بقول وہ مزید "دے دوں گا " کہنا چاہ رہا تھا ،ان الفاظ سے طلاق واقع ہوگئی ہے ،اس لیے کہ طلاق تک جملہ مکمل ہے ۔ اور بیوی اور دیگر موقع پر موجود لوگ اسے طلاق ہی سمجھ رہے ہیں ۔لہذا مذکورہ صورت کو ملاکر بیوی کو مجموعی طور پر دو طلاقیں پڑ چکی ہیں،البتہ شوہر کو مزید ایک طلاق کا اختیار ہے اور اس کے لیے جائز ہے کہ وہ عدت میں رجوع کرکے اپنی بیو ی کو گھر لے جائیں۔تاہم شوہر کو چاہیئے کہ مزید طلاق دینے سے باز رہے اور معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرے۔ جہاں تک بات حیض، غصہ اور نشہ کی حالت میں طلاق دینے کی ہے تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ حالت حیض میں طلاق دینا شرعا سخت ناپسندیدہ اور گناہ کا عمل ہے ،لیکن اگر کوئی شخص طلاق دے دے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ اسی طرح غصہ کی حالت میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔جبکہ نشہ کی حالت کے حوالے سے تفصیل ہےکہ اگر کوئی مباح چیز کھائی یا پی اور اس سے اتفاقا نشہ پیدا ہوگیا یا کوئی دوا ایسی استعمال کی جونشہ آور ہو تو اس کی طلاق واقع نہیں ہوگی ۔ لیکن اگر نشہ کسی ممنوع چیز سے ہو ا ہو ،مثلا شراب پی اور نشہ ہوگیا اور عقل زائل ہوگئی ،پھر ایسی صورت میں اس نے اپنی بیوی کو طلاق دی تو طلاق واقع ہوجائے گی۔
حوالہ جات
"ولو قال أنت طالق وهو يريد أن يقول ثلاثا فقبل أن يقول ثلاثا أمسك غيره فمه أو مات تقع واحدة كذا في محيط السرخسي في باب التشكيك والتخيير۔" (الفتاوى الهندية :1/ 359) "(ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) ولو تقديرا بدائع، ليدخل السكران (ولو عبدا أو مكرها) فإن طلاقه صحيح لا إقراره بالطلاق۔" (الدر المختار:3/ 235) "وطلاق السكران واقع إذا سكر من الخمر أو النبيذ. وهو مذهب أصحابنا رحمهم الله تعالى كذا في المحيط ۔" (الفتاوى الهندية :1/ 353)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب