021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موقوفہ زمین فروخت کرنے کاحکم
61156وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

مدرسے کی ایک زمین ہے جو کہ چند اشخاص کی مشترکہ ملکیت تھی اور انہوں نے فی سبیل اللہ مدرسہ کیلئے چھوڑ کر متولی مدرسہ کے حوالے کی تھی ،حکومت کی طرف سے اس پر کوئی پابندی نہیں ہے ،کچھ عرصے تک وہاں دینی علوم کی درس و تدریس کا سلسلہ بھی جاری رہاہے،لیکن وہ جگہ گاؤ ں اور محلہ سے دورہے اور وہاں آنے جانے کیلئے سڑک بھی نہیں اور آبادی بھی کچی ہے ،بناء بریں وہ جگہ مدرسہ کےلئے بھی مناسب نہیں تھی ،اس مدرسہ کے لیے نئی جگہ کا انتخات ہوا اوراس پر جدید تعمیربناناطے ہواوہ جدیدجگہ جس کاتعمیرِجدیدکے لیے انتخاب ہوا ہے مناسب جگہ ہےاورآبادی کے قریب ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا مذکورہ زمین فروخت کر کے قیمت آبادی کے قریب جدیدتعمیر پر خرچ کرنا جائز ہے یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ زمین اگر باقاعدہ الگ سے وقف نہ کی گئی ہو،بلکہ پہلے والے وقف کی مصلحت کے لیے وقف کی گئی ہویعنی یہ زمین موقوفہ نہ ہو، بلکہ مملوکِ وقف ہوتو پھراگر اس کے فروخت کرنے میں متولیانِ مدرسہ مصلحت محسوس کرتے ہوں تو اس کی فروخت جائز ہے ،لیکن اگر یہ زمین مملوکِ وقف نہیں، بلکہ مدرسہ کے لیے الگ سے وقف کی گئی ہو تو اس صورت میں چونکہ یہ زمین مستقل طورپر مدرسہ کے طورپر استعمال کئے جانے کےلیے وقف ہے اورفی الوقت وہاں مدرسہ جاری رکھنے پر کوئی پابندی وغیرہ بھی نہیں ہے، اس لیے اگرچہ فی الوقت اس سے مکمل استفادہ کرنے میں دوری کی وجہ سے کچھ مشکلات ہیں تاہم آئندہ چل کر چونکہ انتفاع کی امیدہوسکتی ہے، اس لیے اس کو بیچنا اوررقم نئی عمارت پر لگانا جائز نہیں ۔
حوالہ جات
وفى حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 384) والثالث: أن لا يشرطه أيضا ولكن فيه نفع في الجملة وبدله خير منه ريعا ونفعا، وهذا لا يجوز استبداله على الأصح المختار كذا حرره العلامة قنالي زاده في رسالته الموضوعة في الاستبدال، وأطنب فيها عليه الاستدلال وهو مأخوذ من الفتح أيضا كما سنذكره عند قول الشارح لا يجوز استبدال العامر إلا في أربع.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب