کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ دو بھائیوں کے آپس میں کسی چیز کے بارے میں تنازع ہوا تو ایک بھائی نے غصہ میں قسم کھاکر کہاکہ میں وہ چیز آپ کو نہیں دوں گا، بلکہ والد صاحب کو ہدیہ کردوں گا۔اس کے بعد اس نے وہ چیز والد صاحب کو ہدیہ کی لیکن والد صاحب نےلینے سے انکار کر دیا تو کیا اس شخص پر قسم کا کفارہ ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں جب اس شخص نے والد صاحب کو مذکورہ چیز ہدیہ کرنے کی اپنی سی کوشش کرلی تو وہ بری الذمہ ہے اور اس پر کوئی کفارہ نہیں۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:"(حلف ليهبن فلانا،فوهبه لہ، فلم يقبل بر)وكذا كل عقد تبرع كعارية،ووصية ،وإقرار (بخلاف البيع) ونحوه حيث لا يبر بلا قبول. وكذا في طرف النفي،.والأصل أن عقود التبرعات بإزاء الإيجاب فقط، والمعاوضات بإزاء الإيجاب والقبول معا".
وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:" قوله:( والأصل إلخ): الفرق أن الهبة عقد تبرع، فيتم بالمتبرع ،أما البيع فمعاوضة، فاقتضى الفعل من الجانبين".
(الدر المختار مع رد المحتار:5/714،دار المعرفۃ،بیروت)