کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک دکاندار نےایک کسٹمر کو کہا کہ میں فلاں موبائل آپ کو اتنے کا بیچتا ہوں ،تو اس کسٹمر نے کچھ نہیں کہا اور آگے مارکیٹ میں چلاگیا،پھر واپس آکر دکاندار کو کہنے لگا کہ وہ موبائل مجھے دیدو میں نے آپ سے خرید لیا ہے،تو دکاندار کہتا ہے کہ میں ابھی آپ کو نہیں بیچنا چاہتا،لیکن کسٹمر کہتا ہے کہ آپ نے مجھے کہا تھا کہ اتنے کا لے لو،اب سوال یہ ہے کہ کیا محض دکاندار کے کہنے سے وہ سودا ہوگیا یا نہیں؟اگر نہیں تو کیا وہ اسی کسٹمر کو دوبارہ وہی چیز سابقہ قیمت سے مہنگا بیچ سکتا ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
دکاندار جب گاہک کو کسی چیز کے بیچنے کی پیشکش کرےتواگر گاہک اسی مجلس میں وہ چیز لیناقبول کرلے تو وہ سودا ہوجاتا ہےاور اگر گاہک اسی مجلس میں وہ چیز لینا قبول نہ کرے تو وہ پیشکش ختم ہو جاتی ہے۔چونکہ مذکورہ صورت میں گاہک نے اسی مجلس میں وہ چیز نہیں لی تھی،لہذا بعد میں وہ دکاندار کو اس پر مجبور نہیں کرسکتا اور دکاندار وہ چیز اب زیادہ قیمت پر بھی اسے بیچ سکتا ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الکاسانی رحمہ اللہ تعالی:فصل في الشرط الذي يرجع إلى مكان العقد. وأما الذي يرجع إلى مكان العقد فواحد،وهو اتحاد المجلس بأن كان الإيجاب والقبول في مجلس واحد، فإن اختلف المجلس لاينعقد حتى لو أوجب أحدهما البيع فقام الآخر عن ا لمجلس قبل القبول أو اشتغل بعمل آخر يوجب اختلاف المجلس ثم قبل لا ينعقد. (بدائع الصنائع:5/137،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)
وقال ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی:"وأما شرط مکانہ(العقد)فواحد،وھو اتحاد المجلس بأن کان الایجاب والقبول فی مجلس واحد،فإن اختلف لا ینعقد". (البحرالرائق:5/433،مکتبۃرشیدیۃ،کوئٹہ)