021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عشر سے متعلق
61840زکوة کابیانعشر اور خراج کے احکام

سوال

سوال:میں اپنی زمین کا کچھ حصہ فرض کریں دس یا بارہ مرلہ پر اپریل کے مہینے میں اپنی ضرورت کے مطابق استعمال کرنے کے لیے سبزی کاشت کرلیتا ہوں اور یہ تقریبا اکتوبر کے مہینےتک چل رہا ہے تو کیا مذکورہ سبزی پر زکاة لازم ہوگی یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زمین سے جو پیداوار نکلتی ہے،اگر اس زمین کو سیراب کرنےکےلیےپانی کے اخرجات کرنا پڑتے ہوں تو کل پیداوار میں سے بیسواں حصہ اداء کرنا لازم ہے اور اگر بارانی یانہری زمین ہو، یعنی بارش یانہرکے پانی سیراب کیاجاتا ہو ،مالک کو پانی کا انتظام نہ کرنا پڑتا ہو تو اس میں سے نکلنے والی کل فصل کا دسواں حصہ بطور عشر اداء کرنا لازم ہوتا ہے،اس کے علاوہ اس میں سے بطور زکاة کچھ اداء کرنا لازم نہیں۔
حوالہ جات
"الفتاوى الهندية "(1/ 186): "ويجب العشر عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - في كل ما تخرجه الأرض من الحنطة والشعير والدخن والأرز، وأصناف الحبوب والبقول والرياحين والأوراد والرطاب وقصب السكر والذريرة والبطيخ والقثاء والخيار والباذنجان والعصفر، وأشباه ذلك مما له ثمرة باقية أو غير باقية قل أو كثر هكذا في فتاوى قاضي خان سواء يسقى بماء السماء أو سيحا يقع في الوسق أو لا يقع هكذا في شرح الطحاوي... وما سقي بالدولاب والدالية ففيه نصف العشر، وإن سقي سيحا وبدالية يعتبر أكثر السنة فإن استويا يجب نصف العشر كذا في خزانة المفتين".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب