021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نوافل کی جماعت کرنا
61880/57نماز کا بیانسنتوں او رنوافل کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلے کے بارے میں کہ نفل نماز کو باجماعت پڑھنا کیسا ہے؟ابوداؤد شریف میں حضرت انس اور حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنھم کا نبی علیہ السلام کے ساتھ باجماعت نفل نماز پڑھنا منقول ہے۔بعض اکابر دیوبند جیسے:حضرت حسین احمد مدنی ؒ بھی جواز کے قائل تھے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

لوگوں کو بلائے بغیر دو،تین آدمیوں کا نفل نماز جماعت سے پڑھنا درست ہے،لیکن غیررمضان میں اِس کا معمول بنا لینا یا اِس کے لیے لوگوں کو اکٹھا کرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سےثابت نہیں،لہذا اِس سے بچنا چاہیے۔حضرت مدنیؒ صرف رمضان میں نوافل کی جماعت کے قائل تھے،لیکن جمہور فقہاءؒ کے نزدیک رمضان میں بھی تراویح کے علاوہ دوسرے نوافل جماعت سے پڑھنے کا معمول بنا لینا اور اِس کے لیے لوگوں کو جمع کرنا منع ہے۔حضرت مدنیؒ کا مؤقف اور اس کا جواب دلائل کے ساتھ فتاوی عثمانی جلد نمبر1،صفحہ نمبر445 تا 458 پر موجود ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: (ولا يصلي الوتر و) لا (التطوع بجماعة خارج رمضان)أي يكره ذلك على سبيل التداعي بأن يقتدي أربعة بواحد،كما في الدرر، ولا خلاف في صحة الاقتداء؛إذ لا مانع .نهر. وقال العلامۃ الشامی رحمہ اللہ: قلت: ويؤيده أيضا ما في البدائع من قوله: إن الجماعة في التطوع ليست بسنة إلا في قيام رمضان اهـ فإن نفي السنية لا يستلزم الكراهة، نعم إن كان مع المواظبة كان بدعة فيكره…والنفل بالجماعة غير مستحب،لأنه لم تفعله الصحابة في غير رمضان… قوله:(على سبيل التداعي) :هو أن يدعو بعضهم بعضا،كما في المغرب، وفسره الواني بالكثرة،وهو لازم معناه.قوله:(أربعة بواحد):أما اقتداء واحد بواحد أو اثنين بواحد فلا يكره، وثلاثة بواحد فيه خلاف .بحر عن الكافي. (الدر المختار مع رد المحتار :2/ 48)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب