کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
ہم لوگ مسقط میں کام کے سلسلے میں رہائش پذیرہیں،ہمیں یہ مسئلہ درپیش ہے کہ ہم جس مسجد میں امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں وہ ظہر اورعصر کی نماز میں فاتحہ کے بعد سورت نہیں پڑھتے، تو کیا ہماری ظہر اورعصر کی نماز ان کے پیچھے ہوجائے گی ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
حنفیہ کے نزدیک اگرچہ فاتحہ کے بعد فرض کی پہلی دو رکعتوں میں ضمِّ سورت واجب ہے، تاہم ائمہ ثلاثہ کے نزدیک فرض کی پہلی دورکعتوں میں فاتحہ کے بعد کوئی سورت ملانا صرف سنت ہے، فرض و واجب نہیں، لہذا اگرسوال میں مذکور امام نماز کی دیگر شرائط اورارکان کی رعایت رکھتا ہو توحنفی مقتدی کی نماز راجح قول کے مطابق اس کے پیچھے ہوجائے گی،اگرچہ ضمّ سورت والی واجب چھوٹ رہی ہو ۔
حوالہ جات
وفی الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ(27/89)
قِرَاءَةُ شَيْءٍ مِنَ الْقُرْآنِ بَعْدَ الْفَاتِحَةِ : ذَهَبَ جُمْهُورُ الْفُقَهَاءِ - الْمَالِكِيَّةُ وَالشَّافِعِيَّةُ وَالْحَنَابِلَةُ - إِلَى أَنَّهُ يُسَنُّ لِلْمُصَلِّي أَنْ يَقْرَأَ شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ بَعْدَ الْفَاتِحَةِ .
البناية شرح الهداية (2/ 209)
ويقرأ سورة من القرآن (أو ثلاث آيات من أي سورة شاء) ش: أي ويقرأ ثلاث آيات مع الفاتحة، والخيار فيها من أي سورة شاء، وهذا أيضا بيان الواجب من القراءة.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 562)
ومخالف كشافعي؟لكن في وتر البحر إن تيقن المراعاة لم يكره، أو عدمها لم يصح، وإن شك كره .
وفی حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 563)
(قوله إن تيقن المراعاة لم يكره إلخ) أي المراعاة في الفرائض من شروط وأركان في تلك الصلاة وإن لم يراع الواجبات والسنن كما هو ظاهر سياق كلام البحر.