021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آلہ تناسل کے سوراخ میں روئی رکھ کر وضو کرنا اورنماز پڑھنا
61936/57 پاکی کے مسائلاستنجاء کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلے کے بارے میں کہ کافی پہلے کی بات ہے کہ مجھے پیشاب کے متصل بعد سفید قطرے آنے شروع ہوئے اور ہفتے میں ایک بار یا مہینے میں دو،تین دفعہ آجاتے ہیں۔اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔کبھی کبھی چلتے پھرتے بھی کچھ تری سی محسوس ہو جاتی تھی۔پیشاب کے بعد استنجاء میں مجھے تسلی نہیں ہوتی تھی اور بہت وقت لگ جاتا تھا۔میں نے یہ کام کرنا شروع کیا کہ استنجاء مکمل کرکے روئی سے آلہ تناسل کو خشک کرتا اور پھر روئی کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا اس کے سوراخ میں رکھ کر غائب کر لیتا،جو دوبارہ پیشاب آنے تک اندر ہی رہتا ہے۔اب یہ میری عادت بن چکی ہے۔اِس سے مجھے خوب تسلی ہو جاتی ہے اور کو ئی تکلیف بھی محسوس نہیں ہوتی۔پھر جب تک میرا وضو باقی رہے میں اطمینان کے ساتھ نماز پڑھتا ہوں ۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا میرا یہ عمل درست ہے؟نیز میری نمازوں کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں آپ کا یہ عمل درست ہے اور نمازوں پر بھی کوئی فرق نہیں پڑےگا۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: يجب الاستبراء بمشي أو تنحنح أو نوم على شقه الأيسر، ويختلف بطباع الناس. وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: قلت: ومن كان بطيء الاستبراء فليفتل نحو ورقة مثل الشعيرة ويحتشي بها في الإحليل، فإنها تتشرب ما بقي من أثر الرطوبة التي يخاف خروجها، وينبغي أن يغيبها في المحل ؛لئلا تذهب الرطوبة إلى طرفها الخارج. (الدر المختار مع رد المحتار: 1/345، 344) قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: (كما) ينقض (لو حشا إحليله بقطنة وابتل الطرف الظاهر) هذا لو القطنة عالية أو محاذية لرأس الإحليل، وإن متسفلة عنه لا ينقض (وإن ابتل) الطرف (الداخل لا) ينقض ولو سقطت، فإن رطبه انتقض، وإلا لا. وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ:قوله:) هذا) أي :النقض بما ذكر، ومراده بيان المراد من الطرف الظاهر بأنه ما كان عاليا عن رأس الإحليل أو مساويا له، أي ما كان خارجا من رأسه زائدا عليه أو محاذيا لرأسه ؛لتحقق خروج النجس بابتلاله،بخلاف ما إذا ابتل الطرف ،وكان متسفلا عن رأس الإحليل ،أي غائبا فيه لم يحاذه ولم يعل فوقه، فإن ابتلاله غير ناقض إذا لم يوجد خروج ،فهو كابتلال الطرف الذي في داخل القصبة . قوله:( لا ينقض)؛لعدم الخروج .قوله: )ولو سقطت إلخ) أي: لو خرجت القطنة من الإحليل رطبة انتقض؛ لخروج النجاسة، وإن قلت، وإن لم تكن رطبة أي: ليس بها أثر للنجاسة أصلا فلا نقض.(الدر المختار مع رد المحتار: 1/ 148،149)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب