021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا کفریہ الفاظ کہنے والی عورت کے ذمے عدت لازم ہے؟
61982ایمان وعقائدکفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان

سوال

سوال:اگر کفریہ کلمہ کہنے سے نکاح ٹوٹا تو اس کے بعد عدت کا کیا حکم ہے،اس عورت پر عدت واجب ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کفریہ کلمہ کی وجہ سے اسلام سے نکلنے والی عورت کے لیے سابقہ شوہر کے علاوہ کسی اور سے نکاح جائز نہیں ہے اور سابقہ شوہر سے نکاح کے لیے عدت کا گزرنا لازم نہیں،بلکہ توبہ کے فوری بعد تجدید نکاح بھی کرلیا جائے۔
حوالہ جات
"رد المحتار"(4/ 253): "(قوله وليس للمرتدة التزوج بغير زوجها) في كافي الحاكم: وإن لحقت بدار الحرب كان لزوجها أن يتزوج أختها قبل أن تنقضي عدتها، فإن سبيت أو عادت مسلمة لم يضر ذلك نكاح الأخت وكانت فيئا إن سبيت وتجبر على الإسلام، وإن عادت مسلمة كان لها أن تتزوج من ساعتها. اهـ. وظاهره أن لها التزوج بمن شاءت، لكن قال في الفتح: وقد أفتى الدبوسي والصفار وبعض أهل سمرقند بعدم وقوع الفرقة بالردة ردا عليها، وغيرهم مشوا على الظاهر ولكن حكموا بجبرها على تجديد النكاح مع الزوج ويضرب خمسة وسبعين سوطا واختاره قاضي خان للفتوى. اهـ"
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب