021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
علماء کی اہانت کرنے والوں کا حکم
62364/57ایمان وعقائدکفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلے کے بارے میں کہ عرصہ تیس سال سے ایک محلے والوں کی یہ عادت چلی آ رہی ہےکہ علماءِ کرام کو مسجد میں امام رکھتے ہیں،پھر بغیر کسی شرعی عذر کے اہانت اور تذلیل کر کے امامت سے ہٹا دیتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ ان لوگوں کے نکاح اور ایمان کا کیا حکم ہے؟نیز ان کے ہاں امامت کرنے کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

علماءِ کرام کی اہانت تو سنگین گناہ ہے،لیکن صورتِ مسئولہ میں فریقین کو سنے بغیر فیصلہ نہیں دیا جا سکتا کہ کس نے کس کی اہانت کی ہے؟اِس کا حل یہ ہے کہ مسجد کمیٹی اور امام کے رکھنے اور نکالنے کے ضابطے تحریری طور پر منضبط کر لیے جائیں۔پھر اگر ضابطے کے تحت کسی کو نکالا جائے تو اسے تذلیل نہ سمجھا جائے اور ضابطے کے خلاف نکالا جائے تو اہلِ محلہ کے ساتھ مل کر کمیٹی کو قانون کی پاسداری پر آمادہ کیا جاسکتا ہے۔
حوالہ جات
قال الإمام أبو حنیفۃ رحمہ اللہ:ولا نكفر مسلما بذنب من الذنوب وإن كانت كبيرة إذا لم يستحلها،ولا نزيل عنه اسم الإيمان، ونسميه مؤمنا حقيقة ،ويجوز ان يكون مؤمنا فاسقا غيركافر. (الفقه الأكبر :ص: 43) قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ:(والأحق بالإمامة) تقديما بل نصبا،مجمع الأنهر(الأعلم بأحكام الصلاة) فقط صحة وفسادا بشرط اجتنابه للفواحش الظاهرة. قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: قوله:(بل نصبا) أي:للإمام الراتب ،قوله:( بأحكام الصلاة فقط) أي:وإن كان غير متبحر في بقية العلوم، وهو أولى من المتبحر،قوله :(بشرط اجتنابه) وعبارة الكافي وغيره: الأعلم بالسنة أولى، إلا أن يطعن عليه في دينه؛ لأن الناس لا يرغبون في الاقتداء به. (الدر المختار مع رد المحتار :1/ 557)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب