021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
معتکف کےلئےغسل جمعہ کاحکم
62329روزے کا بیاناعتکاف کا بیان

سوال

معتکف غسل جمعہ کے لئے مسجدسےنکل سکتاہے یانہیں؟درج ذیل فتاوی جات سے جوازثابت ہوتاہے: (1)احسن الفتاوی(جلد4/512,)۔(2) فتاوی حقانیہ(4/200)(3) الکفایہ فی ذیل فتح القدیر(2/308) پوچهنا یہ ہےکہ فتاوی بالاکی روشنی میں فتوی جواز سے مفتی عنداللہ ماجورہوگایاماخوذ؟قول راجح کیاہے؟عامل بتلک الفتاوی کاکیاحکم ہے؟نیزعمل کرنے کی صورت میں اعتکاف کاکیاحکم ہوگا؟بحیثیت مفتی ہمارے لئے کون سے قول پرعمل کرنااولی ہے؟اورکیااس قول پرہم فتوی جوازدے سکتے ہیں؟فساد اعتکاف کی صور ت میں قضاء ہے یانہیں؟درج ذیل اقوال سے معلوم ہوتاہے کہ قضاء واجب نہیں؟ (1)فتاوی تاتارخانیہ(2/441) (2)فتاوی حقانیہ(4/196)

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

معتکف غسل جمعہ کےلئے نکل سکتاہے یانہیں؟بعض اکابرکی رائے کےمطابق غسل جمعہ کے لئے نہیں نکل سکتا،اس سے اعتکاف فاسد ہوجاتاہے،اوربعض کی رائے کے مطابق غسل جمعہ کے لئے نکل سکتاہے ،دونوں طرف دلائل ہیں،اس لئے بہتریہی ہے کہ غسل جمعہ کےلئے مسجدسے باہرنہ نکلاجائے اوراسی میں احتیاط ہے،اسی طرح اگرکوئی شخص اعتکاف کےدوران غسل جمعہ کےلئے نکلتاہے تواحتیاط اسی میں ہےکہ اس کی قضاء کرلی جائے۔اسی کے مطابق مفتی کومسئلہ بتاناچاہیے،اگرکسی مفتی کوکسی ایک قول پراعتمادہواوردوسرے کووہ دلائل کی روشنی میں راجح نہ سمجھتاہوتووہ اس قول پرفتوی دے سکتاہےجس پراس کواعتمادہے،اوراسی کے مطابق وہ اعتکاف کے فساد اورعدم فساد،قضاء اورعدم قضاء کاحکم دےگا۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب