021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
صرف اتنا ٹیکس دینا جتنا حکومت عوام پر خرچ کرتی ہے
62450جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

سوال:مجھے یہ معلوم ہے کہ حکومت کو ہمیں سہولیات فراہم کرنے کے لیے اور ہماری جان و مال کی حفاظت کے لیے آمدنی کی ضرورت ہے،لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں اپنے ہر سو روپے میں سے پانچ سے لے پینتس روپے تک حکومت کو دیتا رہوں،کیا یہ ناجائز نہیں،ہاں اتنا ضرور دوں گا جتنی حکومت ہمیں سہولیا ت دے رہی ہے،کیا میرا یہ مفروضہ صحیح ہے،اگر غلط ہے تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کا یہ مفروضہ درست ہے کہ حکومت کو عوام سے ٹیکس کی مد اتنی ہی رقم لینے چاہیے جتنی عوام کی ضروریات کے لیے درکار ہو اور لینے کے بعد اسے اس کے مصرف پر خرچ کرنے کا اہتمام بھی کرے۔
حوالہ جات
"البناية شرح الهداية" (8/ 468): "وأما النوائب التي يوظفها السلطان على الناس كالجبايات في زماننا بسبيل الظلم فقد اختلف المشايخ فيه، قال بعضهم: لا تصح الكفالة بها لأنه لا دين عليه فلا تصح. وقال بعضهم: يصح حتى إذا أدى بعدما ضمن بأمره يرجع عليه، لأن العبرة في الكفالة لتوجه المطالبة حسا، فكان بمنزلة دين واجب، وإليه ذهب فخر الإسلام البزدوي. وأما النوائب الكبرى الداهية الدهياء التي هي المكس فهي حرام قطعا، فلا تجوز الكفالة بها، ولا التصرف فيها".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب