021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کمپنی کو ٹیکس سے بچانے کے حیلے بتانے کی اجرت لینا
62452جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

سوال: میں جس کمپنی میں کام کررہاہوں وہاں مجھے ٹیکس سے بچانے کے لیے غیر قانونی طریقے بتانے پڑتے ہیں اور کام بھی کرنا پڑتا ہے،میں نوکری کرتا ہوں اور ہر مہینے مجھے تنخواہ ملتی ہے،میرا ٹیکس کی چوری سے کوئی تعلق نہیں اور میری معلومات کے مطابق تمام کمپنی میں یہ کام ہورہا ہے،کیا یہ نوکری کرنا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جتنا ٹیکس حکومت ناجائز وصول کرتی ہے،اگرکسی کے پاس اس کے ناجائز ہونے کے ٹھوس شواہد ہیں تو اس کے بقدر کمپنی کو ٹیکس سے بچانے کے لیے تدابیر اختیار کرنے کی گنجائش ہے اور اس کام کی اجرت بھی حلال ہے،تاہم ظاہری قوانین کی رو سے یہ جرم ہے،لہذا اس سے بچنا ہی بہتر ہے۔
حوالہ جات
"رد المحتار" (5/ 330): "(قوله: وكذا النوائب) جمع نائبة وفي الصحاح النائبة المصيبة واحدة نوائب الدهر اهـ، وفي اصطلاحهم ما يأتي. قال في الفتح قيل أراد بها ما يكون بحق كأجرة الحراس وكري النهر المشترك والمال الموظف لتجهيز الجيش وفداء الأسرى إذا لم يكن في بيت المال شيء وغيرهما مما هو بحق، فالكفالة به جائزة بالاتفاق؛ لأنها واجبة على كل مسلم موسر بإيجاب طاعة ولي الأمر فيما فيه مصلحة المسلمين ولم يلزم بيت المال أو لزمه ولا شيء فيه وإن أريد بها ما ليس بحق كالجبايات الموظفة على الناس في زماننا ببلاد فارس على الخياط والصباغ وغيرهم للسلطان في كل يوم أو شهر فإنها ظلم".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب