021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ہیلتھ انشورنس کارڈ کاحکم
62597جائز و ناجائزامور کا بیانعلاج کابیان

سوال

جناب مفتی صاحب ایک فتوی معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ میری والدہ اور بھائی بہن عمرہ کے لئے جارہے ہیں ، کیا ان کے لئے جائز ہے ہیلتھ انشورنس خرید لے ؟ ایک حج ایجنٹ نے مجھے بتایا کہ سعودیہ کا مفت ہیلتھ کیر خاص اسٹاندرد کانہیں ہے ، وہ صرف چھوٹے بیماریوں کا علاج کرتے ہیں وہ بھی سستے طریقے سے ۔ اگر واپس برطانیہ آنے کی ضرورت ہو مثلاڈاکٹر کے ساتھ ﴿ ریپاٹری ایشن ﴾ تو اس کاپیسہ نہیں دیتے ،یہ بہت مہنگی ہے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جو انشورنس کارڈ آپ خریدناچاہتے ہیں اس کی تفصیل تو سوال میں مذکور نہیں ہے ۔تاہم اتنی بات واضح ہے کہ مروجہ انشورنس کی جوبھی صورتیں ہیں وہ سود اور غرر پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہیں ،لہذا ہیلتھ انشورنس کارڈ خریدنا جائز نہیں ہوگا ۔اس کی بجائے اگر ضرورت پڑھے تو ویسے علاج کروالیں ۔سعودی حکومت کی طرف سے حج اور عمرہ کرنے والوں کے علاج کاانتظام ہے ۔
حوالہ جات
سنن أبي داود للسجستاني (3/ 249) حدثنا أحمد بن يونس حدثنا زهير حدثنا سماك حدثنى عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود عن أبيه قال لعن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- آكل الربا وموكله وشاهده وكاتبه. الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 170) مطلب مهم فيما يفعله التجار من دفع ما يسمى سوكرة وتضمين الحربي ما هلك في المركب وبما قررناه يظهر جواب ما كثر السؤال عنه في زماننا: وهو أنه جرت العادة أن التجار إذا استأجروا مركبا من حربي يدفعون له أجرته، ويدفعون أيضا مالا معلوما لرجل حربي مقيم في بلاده، يسمى ذلك المال: سوكرة على أنه مهما هلك من المال الذي في المركب بحرق أو غرق أو نهب أو غيره، فذلك الرجل ضامن له بمقابلة ما يأخذه منهم، وله وكيل عنه مستأمن في دارنا يقيم في بلاد السواحل الإسلامية بإذن السلطان يقبض من التجار مال السوكرة وإذا هلك من مالهم في البحر شيء يؤدي ذلك المستأمن للتجار بدله تماما، والذي يظهر لي: أنه لا يحل للتاجر أخذ بدل الهالك من ماله لأن هذا التزام ما لا يلزم.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب