03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا سورہ اخلاص تین بار پڑھنےسےمکمل ختم قرآن کاثواب ملتاہے؟
63135حدیث سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

سوال:ایک اورعرض یہ ہے کہ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ تین بارسورہ اخلاص کوپڑھنے سے پورا قرآن ختم کرنے کاثواب ملتاہے۔وضاحت کیجیئے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

احادیث میں سورہ اخلاص کوثلث قرآن کہاگیاہے،جن حضرات نےیہ قول(تین بارسورہ اخلاص پڑھنے سےپورے قرآن کاثواب مل جاتاہے)کیاہے،اس کی بناء بھی یہی احادیث ہیں جومختلف الفاظ کے ساتھ بخاری ومسلم میں بھی موجودہیں،حقیقت یہ ہے کہ ان احادیث میں ثلث قرآن سےثواب مرادہونےکی صراحت کسی حدیث میں نہیں،بلکہ یہ مذکورہ احادیث کی مختلف توجیہات میں سے ایک توجیہ اوراحتمال ہے،اس وجہ سے اس کوایک احتمال کے طورپرتوکہاجاسکتاہے،کہ اس سےمراد ثواب بھی ہوسکتاہے،لیکن اس میں دوسرے احتمالات(جن کی تفصیل آگے آرہی ہے) اپنی جگہ موجودہیں(جوشارحین ومحدثین کےنزدیک اس سےزیادہ راجح بھی ہیں)،جن کی وجہ سےخاص اس فضیلت کوبطورحدیث بیان کرنادرست نہیں،بلکہ پورے قرآن کی تلاوت کی  جو اہمیت اورثواب ہے،وہ صرف تین بارسورہ اخلاص پڑھنے سے حاصل نہیں ہوسکتا،لیکن اگرکوئی پورے قرآن کی تلاوت کے اہتمام کے ساتھ ساتھ تین بارسورہ اخلاص پڑھنے کابھی اہتمام کرے توچونکہ پورےقرآن کاثواب ملنے کااحتمال بہرحال موجودہے،اس لئے امیدہےکہ ثواب بھی مل جائے گا۔

صحیح بخاری ومسلم کی روایات درج ذیل ہیں:

"صحيح البخاري"8 /  131:

 - حدثنا عبد الله بن مسلمة عن مالك عن عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الرحمن عن أبيه عن أبي سعيد أن رجلا سمع رجلا يقرأ قل هو الله أحد يرددها فلما أصبح جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له وكأن الرجل يتقالها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم والذي نفسي بيده إنها لتعدل ثلث القرآن۔

"صحيح البخاري"6 /  189:

 عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال قال النبي صلى الله عليه وسلم لأصحابه أيعجز أحدكم أن يقرأ ثلث القرآن في ليلة فشق ذلك عليهم وقالوا أينا يطيق ذلك يا رسول الله فقال الله الواحد الصمد ثلث القرآن۔

"صحيح مسلم"1 /  557:

262 - ( 812 ) وحدثنا واصل بن عبدالأعلى حدثنا ابن فضيل عن بشير أبي إسماعيل عن أبي حازم عن أبي هريرة قال خرج إلينا رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال أقرأ عليكم ثلث القرآن فقرأ قل هو الله أحد الله الصمد حتى ختمها۔

"احسن الفتاوی9 /11تا15"میں ہے:

"ان احادیث میں جو سورہ اخلاص کوثلث قرآن کے برابرقراردیاگیاہے،اس کی محدثین رحمہم اللہ نےتوجیہات بیان فرمائی ہیں،چندمعروف توجیہات یہ ہیں:

قران میں تین قسم کے مضامین بیان کئے گئےہیں،اللہ تعالی کی صفات،احکام اورقصص،سورہ اخلاص پوری کی پوری صفات باری تعالی پرمشتمل ہے،اس اعتبارسے یہ ثلث قرآن ہے،یعنی اس سورۃ میں پورے قرآن کےتین مضامین میں سے ایک مضمون بیان کیاگیاہے۔

اس کاثواب ثلث قرآن کے برابرہے۔

جس نے اس کےمضامین یعنی توحیداوراذعان بالخالق پرعمل کیایعنی ایمان رکھاوہ (حصول مقصود میں) اس شخص کی طرح ہےجس نے ثلث قرآن پڑھا۔

ثواب ہی مرادہے،لیکن یہ صاحب واقعہ کے ساتھ خاص ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی نے ایک توجیہ یہ بھی بیان کی ہےکہ اجروثواب کی مختلف انواع ہیں،سورہ اخلاص پڑھنے سے ایک نوع کاثواب ملےگا،جواگرچہ ثلث قرآن کے برابرہوگا،مگربقیہ قرآن کی تلاوت نہ کی جائے تودوسری انواع اجراورمنافع سے محرومی بہرحال رہےگی،جبکہ بندہ توسب انواع اجر کامحتاج ہے۔

جبکہ حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ فضیلت پریقین رکھناچاہئے،اوراپنی رائے سے کوئی توجیہ نہیں بیان کرنی چاہئےکہ سورۃ اخلاص ثلث قرآن کے برابرکیسے اورکیوں ہے؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کااحادیث میں اس فضیلت کے بیان کرنے کامقصد سورۃ کامہتم بالشان ہونابیان کرناہے،اس کامطلب یہ نہیں کہ یہ سورت تین بارپڑھناپورےقرآن کے قائم مقام ہوجائےگا،بلکہ قرآن مجید کی باقاعدہ ترتیب سے تلاوت نہ کرنااورصرف سورہ اخلاص پڑھنے پراکتفاء کرناشرعاوعقلا کسی بھی طرح صحیح نہیں۔

اسی بناءپر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اورعلماء وصلحاء امت کاتعامل یہی چلاآرہاہےکہ وہ بالترتیب پورے قرآن مجید کی تلاوت کرتے رہے،اوراسی کی تاکیدکرتےرہے،کسی نےبھی سورہ اخلاص کی قراءت پراکتفاءکرتے ہوئے بالترتیب تلاوت کوترک نہیں کیا۔

اس تفصیل سے معلوم ہواکہ سورہ اخلاص پڑھنے سےپورے قرآن کاثواب ملناحدیث نہیں،اورثواب ملنابھی متعین نہیں،بلکہ حدیث کی توجیہات مختلفہ میں سے ایک توجیہ ہے،لہذااس کی فضیلت کوبطورحدیث بیان کرنااورمحض احتمال کی بناء پربقیہ قرآن سے صرف نظرکرنااوربالترتیب تلاوت نہ کرناکسی طرح بھی درست نہ ہوگا۔"

حوالہ جات

"عمدة القاري شرح صحيح البخاري"29 /  100:

قوله إنها أي إن قراءة قل هو الله أحد ( الإخلاص 1 ) لتعدل ثلث القرآن واختلف في معناه فقال المازري القرآن ثلاثة أنحاء قصص وأحكام وصفات الله عز وجل وهذه السورة متمحضة للصفات وهي ثلث وجزء من الثلاثة وقيل ثوابها يضاعف بقدر ثواب ثلث القرآن بغير تضعيف وقيل القرآن لا يتجاوز ثلاثة أقسام الإرشاد إلى معرفة ذات الله تعالى ومعرفة أسماء وصفاته ومعرفة أفعاله وسننه ولما اشتملت هذه السورة على التقديس وازنها رسول الله صلى الله تعالى عليه وآله وسلم بثلث القرآن وقيل إن من عمل بما تضمنته من الإقرار بالتوحيد والإذعان بالخالق كمن قرأ ثلث القرآن وقيل قال ذلك لشخص بعينه قصده رسول الله صلى الله تعالى عليه وآله وسلم وقال أبو عمر نقول بما ثبت عن النبي صلى الله تعالى عليه وسلم ولا نعده ونكل ما جهلناه من معناه فنره إليه صلى الله تعالى عليه وسلم ولا ندري لم تعدل هذه ثلث القرآن وقال ابن راهويه ليس معناه أن لو قرأ القرآن كله كانت قراءة قل هو الله أحد ( الإخلاص 1 ) تعدل ذلك إذاقرأها ثلاث مرات لا ولو قرأها أكثر من مائتي مرة۔

"مجموع فتاوى ابن تيمية"3 /  488:

فإذا قرأ الإنسان { قل هو الله أحد } حصل له ثواب بقدر ثواب ثلث القرآن ؛ لكن لا يجب أن يكون الثواب من جنس الثواب الحاصل ببقية القرآن بل قد يحتاج إلى جنس الثواب الحاصل بالأمر والنهي والقصص فلا تسد ( { قل هو الله أحد } مسد ذلك ولا تقوم مقامه فلهذا لو لم يقرأ ( { قل هو الله أحد } فإنه وإن حصل له أجر عظيم لكن جنس الأجر الذي يحصل بقراءة غيرها لا يحصل له بقراءتها بل يبقى فقيرا محتاجا إلى ما يتم به إيمانه من معرفة الأمر والنهي والوعد والوعيد ولو قام بالواجب عليه . فالمعارف التي تحصل بقراءة سائر القرآن لا تحصل بمجرد قراءة هذه السورة فيكون من قرأ القرآن كله أفضل ممن قرأها ثلاث مرات من هذه الجهة لتنوع الثواب وإن كان قارئ ( { قل هو الله أحد } ثلاثا يحصل له ثواب بقدر ذلك الثواب لكنه جنس واحد ليس فيه الأنواع التي يحتاج إليها العبد ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

/20رجب  1439 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب / شہبازعلی صاحب