کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے تعلیمی زمانہ میں میرا بڑا بھائی مجھے پیسے بھیجتے تھے۔کچھ سال پہلے میرا تعلیمی سلسلہ مکمل ہوا اور مجھے ایک کمپنی میں اچھے تنخواہ پر کام مل گیا۔تقریبا پانچ سال ہوئے اس کمپنی میں کام کرتے ہوئے،اس دوران بھائی نے رقم کی واپسی کا تقاضا نہیں کیا۔کچھ دن پہلے اچانک بھائی کی وفات ہوئی،انہوں نے کچھ رقم اور جائیداد چھوڑی ہے،اس کو ان کے اولاد میں تقسیم کیا جارہا ہے۔اب پوچھنا یہ ہے کہ بھائی نے جو رقم مجھے دیے ہیں وہ مجھ پر ان کا قرض ہے تاکہ ان کے اولاد کو لوٹادوں یا ان کے طرف سے ہدیہ ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ہبہ کی تکمیل کے لیے ایجاب و قبول یعنی ہبہ کی تصریح ضروری نہیں،قرائن بھی تلفظ کے قائم مقام ہوسکتے ہیں۔صورت مذکورہ میں بھائی کا مطالبہ نہ کرنا اور رقم دے کر واپسی کی امید نہ رکھنا اور نہ ہی قرض کی تصریح کرنا،یہ سب چیزیں اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آپ کے بھائی نے آپ کو مذکورہ رقم بطور ہدیہ دی تھی،بطور قرض نہیں،لہذا اس کا لوٹانا لازمی نہیں۔البتہ جس طرح انہوں نے احسان کیا ہے آپ بھی ان کی بیوہ اور اولاد کے ساتھ حسن سلوک جاری رکھیں۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:" قلت: فقد أفاد أن التلفظ بالإيجاب والقبول لا يشترط، بل تكفي القرائن الدالة على التمليك كمن دفع لفقير شيئا،وقبضه، ولم يتلفظ واحد منهما بشيء .وكذا يقع في الهداية ونحوها ،فاحفظه." (رد المحتار علی الدر المختار:5/688،دار الفکر،بیروت)