65129 | رضاعت کے مسائل | متفرّق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
ایسے شیر خوار بچے جس کو اپنی ماؤں کا دودھ کسی وجہ سے میسرنہ ہو اوران کی صحت کے اعتبارسے انسانی دودھ ان کے لیے لازم قرار دیا گیا ہو اورکوئی خاتوں ایسی نہ ملے جو تبرعاًیا اجرتاً دودھ پلانے کے لیے تیار ہوتو ایسے بچوں کے لیے مذکورہ بالا طریق کار کے تناظر میں ممکنہ نافذ العمل صورت کیا اختیار کی جاسکتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ایسے بچوں کے لیے یہ کیاجاسکتاہے کہ متبرع عورتوں کے نمبر لکھ کررکھے جائیں اوربوقتِ ضرورت ان سے بچے کے اولیاء کا رابطہ کروایاجائے ،یا اللہ پر توکل کرکے ڈبے والایا کسی حلال جانورکا دودھ پلایاجائے، ڈاکٹروں کی بات حتمی نہیں ہوتی، لہذا اس بہانے سےبھی "دودھ بینک" قائم نہ کئے جائیں ۔
حوالہ جات
وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ أُمِّ مُوسَىٰ أَنْ أَرْضِعِيهِ ۖ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي ۖ إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ (7)
وَحَرَّمْنَا عَلَيْهِ الْمَرَاضِعَ مِن قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ أَهْلِ بَيْتٍ يَكْفُلُونَهُ لَكُمْ وَهُمْ لَهُ نَاصِحُونَ (12) فَرَدَدْنَاهُ إِلَىٰ أُمِّهِ كَيْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ وَلِتَعْلَمَ أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ (13)
قال اللہ تعالی :
وإن أردتم أن تسترضعوا أولادکم فلا جناح علیکم إذا سلمتم ما آتیتم بالمعروف(البقرہ:٢٣٣)
وإن تعاسرتم فسترضع لہ أخری (الطلاق:٦)
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
26/4/1440ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |