021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خاص خریداری پر ڈسکاوٴنٹ دینا
61862خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

سوال:پرزے بنانے والی ایک کمپنی یہ کہتی ہے کہ اگرکوئی شخص ایک لاکھ کا سامان خریدے گا تو اس کو قیمت خرید کا ٪۲۰ کمپنی کی طرف سے ملے گا،پھر کمپنی کی طرف سے ایک ریٹ لسٹ جاری ہوتی ہے ۔ بڑے ڈیلر یوں کرتے ہیں کہ زیادہ سامان خرید لیتے ہیں اور پھر دکانداروں کو یہ کہتے ہیں کہ آپ ہم سے اس ریٹ لسٹ کے مطابق جتنا بھی خریدو ہم آپکو قیمت خرید کا ٪۵ اپنی طرف سے ادا کریں گے ۔ پھر یوں کرتے ہیں کہ جو بل ریٹ لسٹ کے مطابق بنتا ہے اس کا ۵٪ کم لیتے ہیں اور یہ کہہ دیتے ہیں کہ وہ٪ ۵ جو ہم نے دینا تھا اس کی کٹوتی ہو گئی۔ کیا کمپنی کا اس طرح سے٪۲۰ دینا جائز ہے؟اور کیا ڈیلرز کا یہ معاملہ شرعاً درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں کمپنی کا ایک خاص مقدار خریدنے پر اپنی طرف سے ۲۰ فیصد دینا دراصل قیمت میں کمی ہے،جس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں۔کیونکہ بیچنے والے کو شرعاًیہ حق حاصل ہے کہ وہ چیز کی قیمت میں کمی کرےاور اس کمی کرنے کو کسی خاص معیار کے ساتھ مشروط کر دے۔رہی بات ڈیلر کی تواس کا خریدنے کے بعد اس سامان کو ۵ فیصد ڈسکاوٴنٹ سے فروخت کرنا اور قیمت خرید میں سے کٹوتی کرنا درست ہے ،کیو نکہ خریدنے کے بعد وہ اس کا مالک بن گیا ہے اور مالک اپنی ملک میں جائزتصرف کرنے میں آزاد ہوتا ہے۔بشرطیکہ کہ کمپنی کی طرف سے ایسا کر نے پر پابندی نہ ہو۔
حوالہ جات
(تبيين الحقائق : 4/ 83) ويجوز للبائع أن يحط من الثمن وأن يزيد في المبيع (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي :4/ 196) ثم اعلم أن للإنسان أن يتصرف في ملكه ما شاء من التصرفات ما لم يضر بغيره ضررا ظاهرا واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب