021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسلمان کی خریدی ہوئی شیزان بیکری
61754جائز و ناجائزامور کا بیانکفار کے ساتھ معاملات کا بیان

سوال

شیزان بیکری جو کہ قادیانیوں کی ہے، قادیانیوں کے بوجہ زندیق اور مرتد ہونے کے ان سے خریدو فروخت کے معاملات کرنا شرعاً ناجائز ہے۔ اب وہ شیزان بیکری جو مسلمانوں نے خرید لی ہے، نام تبدیل نہ کرنے اور لا علم ہونے کی وجہ سے ان سے خریدوفروخت کے معاملات کرنا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے۔ قرآن و سنت سے مدلل جواب دیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مالی معاملات کے درست ہونے کے لیے فریقین کا مسلمان ہونا ضروری نہیں،البتہ ذیل میں چند مخصوص صورتوں کا ذکر کیا جاتا ہے جن میں کفار کے ساتھ معاملات کرنا شرعاً درست نہیں۔ ۱١۔ اگر معاملہ میں مسلمان کی تذلیل ہو۔ ۲۔ اگر معاملہ میں مقدسات اسلامیہ کی اہانت ہو۔ ۳۔ اگر معاملہ مسلمانوں کے خلاف لڑائی میں معاونت کا باعث ہو۔ ۴۔ اگر معاملہ اسلام یا اسلامی حکمرانوں کی سیاسی مصلحت کےخلاف ہو۔ ۵۔ اگر معاملہ براہ راست معصیت میں مدگار ہو۔یہ صورت عام ہے مسلمان کو بھی شامل ہے۔ چنانچہ وہ معاملہ جوبلا واسطہ مندرجہ بالا پانچ صورتوں میں سے کسی ایک میں داخل ہو توشرعاً ایسا معاملہ جائز نہیں ہو گا ،البتہ اگر کوئی معاملہ ان امور کو وجود دینے کا بالواسطہ ذریعہ بن رہا ہو تو اس کی شرعاًاجازت ہو گی الاّ یہ کہ وقت کے علمائے کرام یا سلطان کسی حکمت کے پیش نظر کسی معاملے سے روک دیں تو عوام پر اس پابندی کی پاس داری کرنا واجب ہو گی۔ لہذا قادیانیوں کے ساتھ جن معاملات سے جب تک علماء کی طرف سے ممانعت باقی رہے ان سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ وہ بیکریا ں جو مسلمانوں نے قادیانیوں سےخرید لی ہیں ان کا حکم مسلمانوں کے دیگر اموال کی طرح ہے۔لہذا جب تک وہ دوبارہ قادیانیوں کے پاس نہ چلی جائیں ان سے معاملات کرنے کے اجازت ہے۔البتہ اگر کوئی بیکری فرنچائز ہونے کیوجہ سے کمائی کا کچھ حصہ اصل کمپنی کو ادا کرتی ہو تو اس سے معاملات کرنے سے اجنتاب کرنا بہتر ہے۔
حوالہ جات
"ولا بأس بأن يبيع المسلمون من المشركين ما بدا لهم من الطعام والثياب وغير ذلك إلا السلاح والكراع والسبي سواء دخلوا إليهم بأمان أو بغير أمان لأنهم يتقوون بذلك على قتال المسلمين ولا يحل للمسلمين اكتساب سبب تقويتهم على قتال المسلمين وهذا المعنى لا يوجد في سائر الأمتعة ." ( شرح السير الكبير : 4/ 61) "يجوز التعامل مع غير المسلمين بالبيع والشراء والإيجار وسائر العقود المالية ، ويجري عليهم من الأحكام والضوابط ما يجري على التعامل مع المسلمين. " (أحكام التعامل مع غير المسلمين : ص: 18) واللہ سبحانہ و تعالی اعلم محمدفیضان
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب