ان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی
سوال
سوال:زید نے گندم کاشت کی جس سے ۵۰۰ من گندم حاصل ہوئی۔ اسکا عشر ادا کرنے کے بعد اس نے وہ گندم گودام میں اس ارادے سے رکھی کہ جب قیمت بڑھ جائے گی تو بیچوں گا۔دو ماہ بعد ابھی گندم بکی نہیں کہ اس کا زکوٰة کا سال پورا ہو گیا۔
١۔ کیا زکوٰة ادا کرتے وقت اس گندم کی زکوٰة ادا کرنی پڑے گی یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زکوٰة اور عشر ایک مال میں جمع نہیں ہوتے، جس چیز میں عشر واجب ہوتا ہے اس میں عشر ہی ادا کرنا ضروری ہے،اس کی زکوٰة ادا کرنا واجب نہیں ۔ کیونکہ زکوٰة صرف سونا، چاندی، نقدی اور اس مال تجارت میں واجب ہوتی ہے جسکو بیچنے کی نیت سے خریدا گیا ہو، زمین کی پیداوار اس میں داخل نہیں۔
لہذا صورت مسئولہ میں زید پر اس گندم کی زکوٰة واجب نہیں، صرف دیگر اموال زکوٰة کی زکوٰة ادا کرنا واجب ہے۔البتہ اگر اس نے زکوٰة کی تاریخ آنے سے پہلےاس گندم کو بیچ کر اس کی قیمت نقد وصول کر لی تو اس نقدی کو دیگر اموال کے ساتھ شمار کر کےاس کی زکوٰة بھی ادا کرنا واجب ہو گا۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 298)
وقد أورد الزيلعي أيضا ما إذا اشترى أرض عشر وزرعها أو اشترى بذرا للتجارة وزرعه فإنه يجب فيه العشر ولا تجب فيه الزكاة؛ لأنهما لا يجتمعان. اهـ. ويجاب عنه بما ذكره الشارح من قيام المانع.