021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نوٹ لگے ہار کی خرید و فروخت
61743خرید و فروخت کے احکامبیع صرف سونے چاندی اور کرنسی نوٹوں کی خریدوفروخت کا بیان

سوال

سوال:ہماری دکان ہے لوگوں سے نوٹوں کے ہار کافی مقدار میں اکٹھے خریدتے ہیں۔ پھر ان کی پیکنگ کر کے ایک ایک کر کے منافع پر بیچتے ہیں۔ شرعا یہ کاروبار کیسا ہے؟واضح رہے کہ یہ کاروبار دوکانداری میں بالاصل نہیں ہے۔ نیز کہیں یہ تعاون علی الاثم و العدوان کے زمرے میں تو نہیں آتا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نوٹوں کے ہار کو بھی دیگر اشیاء کی طرح سستا خرید کر مہنگا بیچنا جائز ہے البتہ ایسے ہار کی خریدوفروخت میں ہار میں لگے نوٹوں کے بقدر قیمت کی ادائیگی مجلس عقد میں (فوراً) کرنا ضروری ہے۔ شرعاً ہار کا کاروبار ممنوع تو نہیں لیکن مال کا بے جا استعمال ہونے کی وجہ سے ایسی چیزوں میں زیادہ مشغول ہونا اور ان پر مال خرچ کرنا شرعاً پسندیدہ نہیں۔
حوالہ جات
الكسب (ص: 118) قَالَ أَلا ترى الرجل قد يَبْنِي لنَفسِهِ دَارا وينقش سقفها بِمَاء الذَّهَب فالا يكون آثِما فِي ذَلِك يُرِيد بِهِ أَنه فِيمَا ينْفق على دَاره للتزيين يقْصد بِهِ مَنْفَعَة نَفسه خَاصَّة۔ الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 261) (ونقد من الثمن ألفا أو باعها بألفين ألف نقد وألف نسيئة أو باع سيفا حليته خمسون ويخلص بلا ضرر) فباعه (بمائة ونقد خمسين فما نقد) فهو (ثمن الفضة سواء سكت أو قال خذ هذا من ثمنهما) تحريا للجواز، وكذا لو قال هذا المعجل حصة السيف۔ واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب