021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انٹر نیٹ کے غلط استعمال کی صورت کا حکم
62420اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

سوال: آج کل انٹر نیٹ کا کثرت سے غلط استعمال ہورہا ہے تو کیا اس کا کاروبار جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ بات صحیح ہے کہ انٹرنیٹ کا بکثرت غلط استعمال ہورہا ہے، اسی وجہ سے یہ کاروبار پسندیدہ نہیں ہے۔ لیکن صرف اس وجہ سے اس کو ناجائز نہیں کہا جاسکتا کیونکہ جس کثرت سے اس کا غلط استعمال ہورہا ہے ،اسی کثرت سے اس کا صحیح استعمال بھی ہورہا ہےاور لوگوں کو اس کی ضرورت بھی بہت زیادہ ہے،اس وجہ سے اس کا کاروبار جائز ہے۔ کسی چیز کا صرف منفی پہلو دیکھ کر کوئی حکم لگانا مناسب نہیں ہے۔ البتہ اگر انٹر نیٹ کا کاروبار کرنے والے کسی خاص کسٹمر کے بارے میں یقین ہو کہ یہ اس کا غلط استعمال کرے گا تو پھر اس خاص کسٹمرکو نیٹ سروس مہیا کرنا جائز نہیں۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 228): (ويجوز بيع دهن نجس) أي متنجس كما قدمناه في البيع الفاسد (وينتفع به للاستصباح) في غير مسجد۔۔۔۔(قوله وينتفع به للاستصباح) عطف علة على معلول ط، لأن الانتفاع به علة جواز البيع۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب