کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ
ایک شخص نے کمیٹی ڈالی ہوئی ہے۔اس کی پہلی کمیٹی نکل آئے تو کیا وہ اس کمیٹی سے حج یا عمرہ کرسکتا ہے یا نہیں؟ کیونکہ یہ رقم تو اس کے پاس قرض کے طور پر ہوتی ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کمیٹی کی رقم سے حج یا عمرہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس لیے کہ قرض لینے سے اس پر قرض لینے والے کی ملکیت شرعاً ثابت ہوجاتی ہے۔ البتہ جب تک کمیٹی میں جمع کرائی جانے والی رقم حج کے نصاب کو نہ پہنچے، اس کی وجہ سے حج فرض نہ ہوگا۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع (7/ 396)
وأما حكم القرض فهو ثبوت الملك للمستقرض في المقرض للحال۔
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم