67383 | سود اور جوے کے مسائل | سود اورجوا کے متفرق احکام |
سوال
سونے کے زیورات ملاوٹ کر کے تیار کیے جاتے ہیں، یعنی خالص سونا 24کیرٹ ہوتا ہے، اس سے زیور تیار نہیں ہوسکتا ، اس کو 21کیرٹ یا 18 کیرٹ کرنے کے لیے ملاوٹ کی جاتی ہے جو کہ تانبہ اور چاندی سے ہوتی ہے، کیا ملاوٹ کر کے زیورات بناکر فروخت کرنا جائز ہے ؟نیز ملاوٹ کی زیادہ سے زیادہ مقدار فیصد میں کتنی ہوسکتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اس قدر ملاوٹ میں حرج نہیں جس سے وہ سونا آپس میں جڑا رہے اور پائیدار زیور تیار ہوسکے،اتنی ملاوٹ عام طور پر لوگوں کے ہاں معروف ہوتی ہے،البتہ چونکہ مختلف سنار مختلف کیرٹ کا زیور تیار کرتے ہیں اور بعض اوقات خود گاہک کی طرف سے خاص کیرٹ کا مطالبہ ہوتا ہے ،اس لیے معاملہ کرتے وقت ہی کیرٹ معین کرلینا چاہیے، پھرکیرٹ بتانے میں غلط بیانی سے کام لینا، خالص کہہ کر یا حقیقی معیار سے زیادہ کیرٹ کا سونا ظاہر کرکے بیچنا دھوکا دہی ہے ،جو جائز نہیں،البتہ اگرکسی نے معاملہ میں طے شدہ کیرٹ سے کم کیرٹ میں زیور تیارکرلیا ہوتو خریدار کو واضح طور پر بتا دیا جائے، اگروہ علم ہونےکے باوجود اپنی رضامندی سے خریدنے پر آمادہ ہو تو حرج نہیں۔
حوالہ جات
وفی الدر(5/266):
( وما غلب فضته وذهبه فضة وذهب ) - حكما ( فلا يصح بيع الخالص به ، ولا بيع بعضه ببعض إلا متساويا وزنا و ) كذا ( لا يصح الاستقراض بها إلا وزنا ) كما مر في بابه ( والغالب ) عليه ( الغش منهما في حكم عروض ) اعتبارا للغالب ( فصح بيعه بالخالص إن كان الخالص أكثر ) من المغشوش ليكون قدره بمثله والزائد بالغش كما مر ( وبجنسه متفاضلا ) وزنا وعددا بصرف الجنس لخلافه ( بشرط التقابض ) قبل الافتراق ( في المجلس ) في الصورتين لضرر التمييز ( وإن كان الخالص مثله ) أي مثل المغشوش ( أو أقل منه أو لا يدرى فلا ) يصح البيع للربا في الأولين ولاحتماله في الثالث ( وهو ) أي الغالب الغش ( لا يتعين بالتعيين إن راج ) لثمنيته حينئذ ( وإلا ) يرج ( تعين به ) كسلعة وإن قبله البعض فكزيوف فيتعلق العقد بجنسه زيفا إن علم البائع بحاله وإلا فبجنسه جيد .
وفی الشامیۃ:
( قوله : حكما ) تمييز محول عن المبتدإ : أي حكم ما غلب فضته وذهبه حكم الفضة والذهب الخالصين ،
وذلك لأن النقود لا تخلو عن قليل غش للانطباع وقد يكون خلقيا كما في الرديء فيعتبر القليل بالرديء فيكون كالمستهلك ط .۔۔
( قوله : وإن علم البائع بحاله ) لأنه رضي بذلك وأدرج نفسه في البعض الذين يقلبونها فتح .
( قوله : وإلا ) أي وإن كان لا يعلم بحال هذه الدراهم أو باعه بها على ظن أنها جياد تعلق حقه بالجياد لعدم الرضا بها بحر۔
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
23 /صفر1441ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |