021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تحریری طلاق کاحکم
68752طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

اسلم نےاپنی بیٹی اپنےسسر کوپرورش کےلیےدی تھی۔سسرکےانتقال کےبعد وہ لڑکی اسلم کی سالی لےگئی۔اسلم نےاپنی بیوی سےکہاکہ تم اس وقت تک گھر نہیں آؤگی،جب تک بچی کونہ لاؤ۔پھراسلم کےبھانجےنےاسلم کےسسرال والوں سےبطور دھمکی یہ کہا کہ اگرتم نےبچی اوراسلم کی بیوی کوواپس نہیں بھیجا تو ہم  طلاق نامہ بھجوا دیں گے۔طلاق نامہ لکھاگیااور میں(اسلم شوہر) نےدستخط کردیالیکن مجھےیہ معلوم نہیں تھاکہ اس میں کیالکھا ہے،البتہ یہ معلوم تھا کہ یہ طلاق نامہ ہے۔ اس دوران چھ مہینے گزرگئے اور میں نےاس مدت کےدوران کسی قسم کا رجوع نہیں کیا ۔اب پوچھنایہ ہےکہ کیاطلاق واقع ہوگئی یانہیں ؟ اگرواقع ہوگئی ہے توکونسی طلاق واقع ہوئی ہے؟ کیارجوع کی کوئی صورت بن سکتی ہےیانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسؤلہ میں جب مسمی ٰاسلم کومعلوم تھاکہ یہ طلاق نامہ ہے اورپھراس نے دستخط کردیے،تودستخط کرنےسےمذکورہ طلاق نامہ میں لکھی گئی تحریران کی طرف منسوب ہوگی اوراس تحریرمیں طلاق کااقرار کیا گیاہے۔طلاق کےاقرار کاحکم یہ ہےکہ اقرارکے جھوٹےہونےکی صورت میں بھی قضاء طلاق واقع ہوجاتی ہے،لہذا مذکورہ صورت میں(خواہ اقرار سچاہو یاجھوٹابہرحال) طلاق رجعی واقع ہوگئی ہے۔

طلاق رجعی کاحکم یہ ہے کہ اس  میں عدت کےاندر نکاح کےبغیررجوع کرناجائزہے۔مذکورہ صورت میں  چونکہ عدت گزرچکی ہے، لہذاعورت شوہرکےنکاح سےآزاد ہے،اب رجوع نہیں کرسکتا۔البتہ طرفین باہمی رضامندی سےگواہوں کی موجودگی میں نئے مہر پردوبارہ نکاح کرناچاہیں توگنجائش ہے۔واضح رہے کہ اس کےبعد شوہرکوصرف دو طلاق کا اختیار ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 246) إن نوى الطلاق وإلا لا، وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو إما أن أرسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق، فكما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة. الفتاوى الهندية (1/ 378) وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو أما إن أرسل الطلاق بأن كتب أما بعد فأنت طالق فكلما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة. الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (2/ 50) (وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض) إنما شرط بقاؤها في العدة لأنها إذا انقضت زال الملك وحقوقه فلا تصح الرجعة بعد ذلك الفتاوى الهندية (1/ 470) وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية. تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (2/ 257) قال - رحمه الله - (وينكح مبانته في العدة وبعدها) أي له أن يتزوج التي أبانها بما دون الثلاث إذا كانت حرة وبالواحدة إن كانت أمة في العدة وبعد انقضائها؛ لأن الحل الأصلي باق ما لم يتكامل العدد والمنع إلى انقضاء العدة لئلا يشتبه النسب ولا اشتباه في إباحته له فيباح له مطلقا. البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/ 264) ولو أقر بالطلاق وهو كاذب وقع في القضاء اهـ الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 236) ولو أقر بالطلاق كاذبا أو هازلا وقع قضاء لا ديانة. اهـ.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب