021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وقف کی زمین واپس لینا
68723وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

ایک آدمی نے اپنی بیٹی کے نام پر جو فوت ہوچکی ہے5مرلے کا پلاٹ مسجد کےلیے وقف کیااور بیٹی کے نام کی تختی بھی لگادی۔یہ پلاٹ 2012میں وقف کیا تھا اورایک آدمی کو مسجد کا متولی بنادیاتھا،متولی نے اس کی چاردیواری کرواکراس زمین پر پانچ وقت کی نمازیں،جمعہ،عیدین پڑھانا شروع کروادی،اب 2018میں مسجد کو شہید کیاگیا تاکہ دوبارہ مکمل تعمیر کی جاسکے۔

اب الحمد للہ مسجد کی دیواریں بن چکی ہیں،رقم نہ ہونے کی وجہ سے کام روک دیا گیا،اب وقف کرنے والا زمین کو اس وجہ سے واپس لے رہا ہے کہ آپ مسجد کی جلدی تعمیر کیوں نہیں کررہے ہو،مسجد کا کل رقبہ15 مرلے ہے،اب اس آدمی نے اپنے پانچ مرلے کی زمین میں دیواربنادی ہے۔

متولی اور اہل علاقہ والے وفد کی صورت میں اس کے پاس گئے اور اس کو سمجھایا ،لیکن وہ نہ مانا اور وہ دیوار بنادی ۔

اب آیا وقف کرنے والاشرعی طور پر اپنی وقف کی ہوئی زمین کو واپس لے سکتاہے یانہیں؟قرآن وسنت کی روشنی میں اس کی مکمل وضاحت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں وقف کرنےوالا اپنی وقف کردہ زمین واپس نہیں لے سکتا۔

حوالہ جات
قال العلامة الكاساني رحمه اللہ تعالي:(ومنها) أن يخرجه الواقف من يده، ويجعل له قيما، ويسلمه إليه عند أبي حنيفة ومحمد، وعند أبي يوسف هذا ليس بشرط، واحتج بما روي أن سيدنا عمر  رضي اللہ عنه  وقف، وكان يتولى أمر وقفه بنفسه ،وكان في يده، وروي عن سيدنا علي  رضي اللہ عنه  أنه كان يفعل كذلك؛ ولأن هذا إزالة الملك لا إلى حد فلا يشترط فيه التسليم كالإعتاق. ولهما أن الوقف إخراج المال عن الملك على وجه الصدقة، فلا يصح بدون التسليم كسائر التصرفات.(بدائع الصنائع:6/219)
قال العلامۃ المرغینانی رحمہ اللہ تعالی: وإذا بنى مسجدا لم يزل ملكه عنه حتى يفرزه عن ملكه بطريقه ، ويأذن للناس بالصلاة فيه، فإذا صلى فيه واحد، زال عند أبي حنيفة عن ملكه، أما الإفراز: فلأنه لا يخلص للہ تعالى إلا به، وأما الصلاة فيه: فلأنه لا بد من التسليم عند أبي حنيفة ومحمد، ويشترط تسليم نوعه، وذلك في المسجد بالصلاة فيه.(الھدایۃ:3/20)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:(ويزول ملكه عن المسجدوالمصلى) بالفعل و (بقوله جعلته مسجدا) عند الثاني (وشرط محمد) والإمام (الصلاة فيه).
قال العلامۃ ابن عابدین ر حمہ اللہ تعالی:قوله: )ويزول ملكه عن المسجد إلخ) اعلم أن المسجد يخالف سائر الأوقاف في عدم اشتراط التسليم إلى المتولي
مطلب في أحكام المسجد قلت: وفي الذخيرة وبالصلاة بجماعة يقع التسليم بلا خلاف، حتى إنه إذا بنى مسجدا وأذن للناس بالصلاة فيه جماعة فإنه يصير مسجدا اهـ ويصح أن يراد بالفعل الإفراز.....
ولقائل أن يقول: إذا قال جعلته مسجدا فالعرف قاض، وماض بزواله عن ملكه أيضا غير متوقف على القضاء، وهذا هو الذي ينبغي أن لا يتردد فيه نهر.(در المختار مع رد المحتار:4/356)
عن ابن عمر رضی اللہ عنھما قال:کان یولی أقواما كثيرا،ولذي القربي صدقة عمر،فإذا رآى منھم خيرا،أقرھم،وإن كان غير ذلك،عزلھم.(إعلاء السنن:13/215)

٫٫٫٫

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب