021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خارج سےلقمہ دینےکاحکم
69043نماز کا بیاننماز کےمفسدات و مکروھات کا بیان

سوال

نفل میں قرآن سنانےکےلیےسامع اور قاری دونوں کانفل میں ہوناضروری ہےیاسامع بغیرشرکت نفل کےسماعت کرکےلقمہ دےسکتاہے؟اوراگردونوں نفل میں ہوں اور ازالہ غلطی ممکن نہ ہوتوسامع نفل توڑکرقرآن میں دیکھنےکےبعد دوبارہ نیت باندھ کر لقمہ دےتوکیاحکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نفل میں قرآن سنانےکےلیےقاری اورسامع دونوں کانمازمیں ہوناضروری ہے،اس لیےاگرسامع نفل میں قاری کےساتھ شریک نہ ہوتو اس کالقمہ دیناصحیح نہیں ہے۔

اگردونوں نماز میں ہوں اور ازالہ غلطی ممکن نہ ہوتو امام اگرتین آیت کےبقدر قرآءت کرچکاہو تواس کوچاہیےکہ رکوع کرکےنماز پوری کرلے،البتہ اگرتین آیت کےبقدرقرآءت نہ کی ہوتو دوسری آیت کی طرف منتقل ہوجائے، نیز سامع ایسی صورت میں نماز نہ توڑےبلکہ امام کودوسری آیت کی تلقین کرے، البتہ اگرسامع نےنمازتوڑکرقرآن میں دیکھنےکےبعددوبارہ نیت کرکےلقمہ دیدیا تونمازہوجائیگی۔

حوالہ جات
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (1/ 389) ولا ينبغي للإمام أن يلجأ القوم إلى الفتح؛ لأنه يلجئهم إلى القراءة خلفه وأنه مكروه، ولكن إن قرأ مقدار ما تجوز به الصلاة يركع، وإن لم يقرأ مقدار ما تجوز به الصلاة ينتقل إلى آية أخرى؛ لأن الواجب قراءة القرآن مطلقاً والكل قرآن. الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 622) (بخلاف فتحه على إمامه) فإنه لا يفسد (مطلقا) لفاتح وآخذ بكل حال، إلا إذا سمعه المؤتم من غير مصل ففتح به تفسد صلاة الكل، وينوي الفتح لا القراءة.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب