021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قرآن وحدیث کی طرف پیٹھ کرنے کاحکم
68765علم کا بیانقرآن کریم کی تعظیم اور تلاوت کا بیان

سوال

بزرگوں سے سنا ہے کہ دین زندگی میں ادب  کے راستے سے آتا ہے۔جتنا قرآن وحدیث کا ادب کیا جائے گا اتنا ہی نور ملےگا۔ادب میں یہ بھی  شامل ہےکہ ان کتابوں کی طرف پیٹھ نہ کی جائے ۔اس سلسلے میں رہنمائی درکار ہےکہ پیٹھ نہ کرنے کا کیا مطلب ہے اور اس کی کیا حدود ہیں۔کیا قرآن وحدیث کی کتا بیں پڑھنے کےلیے کھلی رکھی ہوں تب پیٹھ کرنا منع ہے یا بند حالت  میں کسی ٹیبل پے یا مسجد  میں ممبر پر رکھی ہوئی ہوں تب بھی ان کی طرف بیٹھے ہوئے یا کھڑے ہونے کی حالت  میں   میں بھی پیٹھ کرنا منع ہے؟

نیز یہ بھی بتادیں  کہ کتابیں کتنی بلندی پر رکھی ہوں کہ ان کی طرف پیٹھ کرنا بےادبی میں شمار نہ ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 عام حالات میں قرآن وحدیث کی طرف پیٹھ کرنا ادب کے خلاف ہے ،خواہ قرآن وحدیث بند حالت میں ہو یا کھلے ہوئے ہوں  ،البتہ اگر کہیں عذر ہو جیسے حفظ کی درسگاہوں میں بسا اوقات بچوں کی کثرت کی وجہ سے   قرآن مجید کی طرف پشت ہوجاتی ہے تو اس کی گنجائش ہے۔

  لیکن قرآن  وحدیث کی طرف پاؤں  پھیلانا سخت بے ادبی  ہے۔لہذا اس  سے مکمل اجتناب کرنا لازم ہے۔البتہ اگر  قرآن وحدیث اوپر کسی الماری وغیرہ پر رکھا ہوا ہو  تو اس کی طرف   پیٹھ کرنا یا اسکی طرف پاوں پھیلا نا  مکروہ نہیں ہے،تاہم ادب کا تقاضا یہ ہے کہ اس صورت میں بھی اجتناب کرنا چاہیے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5/ 322)
 وإذا حمل المصحف أو شيئا من كتب الشريعة على دابة في جوالق وركب صاحب الجوالق على الجوالق لا يكره كذا في المحيط مد الرجلين إلى جانب المصحف إن لم يكن بحذائه لا يكره وكذا لو كان المصحف معلقا في الوتد وهو قد مد الرجل إلى ذلك الجانب لا يكره كذا في الغرائب
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح (ص: 98)
وفي الخلاصة مد الرجلين إلى جانب المصحف إذا لم يكن بحذائه لا يكره وكذا لو كان المصحف معلقا بالوتد وهو مادا الرجلين إلى جانب المصحف لا يكره ولا بأس بوضع مقلمة على كتاب أو مصحف لأجل الكتابة وإلا كره ۔۔۔ وضع شيئا مكتوبا فيه إسم الله تعالى تحت طنفسة كره الجلوس عليها وقال صاحب الهداية لا يكره أما لو جعل المصحف في الجوالق وهو يركب عليه لا بأس به للحفظ ولغير الحفظ يكره
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (5/ 321)
 ويكره مد الرجلين إلى القبلة في النوم وغيره عمداً، وكذلك يكره مد الرجلين إلى المصحف، وإلى كتب الفقه لما فيه من ترك تعظيم جهة القبلة، وكلام الله تعالى، ومعاني كلام الله تعالى، وإذا كان للرجل جوالق، وفيها مراسم مكتوب فيها شيء من القرآن، أو كان في الجوالق كتب الفقه، أو كتب التفسير أو المصحف، فجلس عليها أو نام، فإن كان من قصده الحفظ فلا بأس،

  طلحہ بن قاسم

   دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

15/06/1441

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

طلحہ بن قاسم

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب