69831 | جائز و ناجائزامور کا بیان | ناخن ،مونچھیں اور ،سر کے بال کاٹنے وغیرہ کا بیان |
سوال
تسہیل بہشتی زیور میں لکھاہے"کہ زیرناف بالوں کی صفائی کی حد مثانہ سےنیچےپیڑو کی ہڈی سےشروع ہوتی ہے، اس لیےپیڑو کی ہڈی سےلےکر مخصوص اعضاء کےاردگرد اور ان کےبرابر رانوں کےجوڑ تک اور فضلہ خارج ہونے کی جگہ کےبال صاف کرناواجب ہے۔" لیکن مجھے اس کےبارے میں معلوم نہیں ہے کہ پیڑو کی ہڈی وغیرہ کیا ہے۔ دوسرا یہ کہ بدن پرکہیں ہلکےاور کہیں زیادہ بال آتےہیں ،اس کا کیاحکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زیر ناف بالوں کی حد مثانہ سےنیچےپیڑوں کی ہڈی سےشروع ہوتی ہے (اگر آدمی اکڑوں بیٹھےتو ناف سے تھوڑا
نیچےجہاں پیٹ میں بل پڑتاہے، وہاں سےبال صاف کرناشروع کرے)۔ جہاں بل پڑتاہے اس سےلےکر شرمگاہ،
اس کی اردگرد، اس طرح آس پاس رانوں کاوہ حصہ جس کےگندہ ہونےکا خطرہ ہے اور مقعد اور اس کےاردگردکا وہ حصہ جس کےگندہ ہونےکاخطرہ ہے،صاف کرنا مسنون ہے۔
جسم کےزائد بالوں کا کاٹناجائز ہے،لیکن خلاف ادب ہے۔
حوالہ جات
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 527)
ثم العانة هي الشعر الذي فوق الذكر وحواليه وحوالي فرجها ويستحب إزالة شعر الدبر خوفا من أن يعلق به شيء من النجاسة الخارجة فلا يتمكن من إزالته بالاستجمار۔
الفتاوى الهندية (5/ 358)
وفي حلق شعر الصدر والظهر ترك الأدب كذا في القنية۔
ضیاءاللہ
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
9محرم الحرام1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ضیاء اللہ بن عبد المالک | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |