021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سنتوں کی ادائیگی کے لیے گھر جاتے وقت بازار سے خریداری کرنا
70503نماز کا بیانسنتوں او رنوافل کا بیان

سوال

اگر مسجد بازار میں یا بازار کے قریب واقع ہو تو فرائض پڑھ کر گھر لوٹتے ہوئے کچھ خرید وفروخت کرلینا کیسا ہے،جبکہ مسجد سے سنن و نوافل کی ادائیگی کی نیت سے نکلا ہو؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ فرائض اور سنتوں کے درمیان کسی دنیوی عمل کا فاصلہ خلاف سنت ہے،اس لیے مسجد سے سنتوں کی ادائیگی کی نیت سے نکل کر بازار میں خرید وفروخت میں مشغول ہونا مناسب نہیں،بلکہ پہلے گھر آکر سنتیں پڑھی جائیں،پھر جاکر خریداری کی جائے اور اگر گھر آکر دوبارہ بازار جانا مشکل ہو تو جس دن مسجد سے گھر جاتے ہوئے خریداری کرنی ہو اس دن سنتیں مسجد ہی میں پڑھ لی جائیں،تاکہ سنتوں کی ادائیگی میں تاخیر نہ ہو۔

حوالہ جات
"رد المحتار" (2/ 22):
"(قوله والأفضل في النفل إلخ) شمل ما بعد الفريضة وما قبلها لحديث الصحيحين «عليكم الصلاة في بيوتكم فإن خير صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة» وأخرج أبو داود «صلاة المرء في بيته أفضل من صلاته في مسجدي هذا إلا المكتوبة» وتمامه في شرح المنية، وحيث كان هذا أفضل يراعى ما لم يلزم منه خوف شغل عنها لو ذهب لبيته، أو كان في بيته ما يشغل باله ويقلل خشوعه، فيصليها حينئذ في المسجد لأن اعتبار الخشوع أرجح".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

21/ربیع الاول1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب