70509 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں ؟
محمد حسن ولد غلام رسول نے دوشادیاں کی تھیں،پہلی بیوی خانم جی ،جن سے دوبچے ہیں،بیٹا(زر بادشاہ) اور بیٹی (بی بی جان)۔دوسری بیوی معروضہ،جن سے بھی دوبچے ہیں،بیٹا (خان بادشاہ)اور بیٹی (اقبال جان)
محمد حسن کا انتقال ہوا تو ورثہ میں دوبیویاں،دوبیٹے اور دوبیٹیاں حیات تھے،کچھ عرصے بعد پہلی بیوی کا انتقال ہوا۔ ایک بیوہ ،دوبیٹے ،دوبیٹیاں ورثہ میں رہ گئے جو حیات تھے۔دوسری بیوہ نے دوسری شادی کرلی۔ اور خان بادشاہ کا انتقال ہوا، اس وقت اس کے باپ شریک بھائی(زر بادشاہ) اور بہن (بی بی جان) اور ماں شریک بہن (اقبال جان) حیات تھے۔پوچھنا چارہاہوں خان بادشاہ کی جائیداد میں زربادشاہ ، بی بی جان اور اقبال جان کا کتنا کتنا حصہ آئے گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم نے فوت ہوتے وقت ترکہ میں جو کچھ چھوڑا تھا وہ سب ورثہ میں شرعی طور پر تقسیم ہوگا،جس کی صورت یہ ہے کہ تمام مال واسباب کی قیمت لگائی جائے،اور اس سے کفن دفن کے معتدل اخراجات نکالے جائیں،پھر اگر میت پر قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے۔
ورثہ میں اگر ان کی والدہ(جس نے بعد میں دوسری شادی کی ہے) حیات تھی تو وراثت کی تقسیم اس طرح ہوگی:
والدہ: 16.67فیصد۔حقیقی بہن اقبال جان:50 فیصد۔زر بادشاہ: 22.22فیصد۔بی بی جان: 11.11فیصد۔
اگر والدہ حیات نہ ہوتو پھر تقسیم اس طرح ہوگی:
حقیقی بہن اقبال جان:50 فیصد۔زر بادشاہ: 33.33فیصد۔بی بی جان: 16.67فیصد
حوالہ جات
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
21/ربیع الاول1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |