70609 | طلاق کے احکام | طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان |
سوال
ایک شخص کا اپنی بیوی سے کسی بات پر جھگڑا ہوگیا،جس کی وجہ سے بیوی ناراض ہوکر اپنی بہن کے گھر چلی گئی،شوہر بیوی کو لینے سالی کے گھر گیا،بیوی اس کے ساتھ جانے سے انکار کررہی تھی،جس پر اس نے غصے میں آکر بیوی سے کہا اگر تو سالی کے گھر میں رہے گی تو تجھے تین طلاق،شوہر کے الفاظ بولنے کے بعد بیوی اس کے ہمراہ اس کے گھر آگئی۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ آئندہ کے لیے اگر بیوی اپنے بہن کے گھر جائے گی تو کیا اسے تین طلاقیں پڑجائیں گی،یا پھر ان الفاظ کا تعلق اسی موقع محل سے تھا،اب اس شخص کی بیوی اپنے بہن کے گھر جاسکتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر شوہر کا مقصد اس وقت بیوی کو وہاں رکنے سے منع کرنا تھا،مستقل ممانعت کی نیت نہیں تھی،جیسا کہ صورت سوال سے واضح ہے،یا یہ الفاظ بولتے وقت اس کی کوئی خاص نیت نہیں تھی تو پھر آئندہ کے لیے بیوی کے اپنے بہن کے گھر جانے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
"الدر المختار "(3/ 761):
"(وشرط للحنث في) قوله (إن خرجت مثلا) فأنت طالق أو إن ضربت عبدك فعبدي حر (لمريد الخروج) والضرب (فعله فورا) لأن قصده المنع عن ذلك الفعل عرفا ومدار الأيمان عليه، وهذه تسمى يمين الفور تفرد أبو حنيفة - رحمه الله - بإظهارها ولم يخالفه أحد".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
02/ربیع الثانی1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |