70819 | خرید و فروخت کے احکام | خرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
کانٹینٹ رائٹنگ میں کسی یونی ورسٹی یا کالج اسٹوڈینٹ کا آرٹیکل لکھتے ہیں یا اس کا اسائنمنٹ بناتے ہیں۔ اس پر ہم فی لفظ کے حساب سے پیسے لیتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال میں مذکور صورت میں یونی ورسٹی یا کالج کا طالب علم اس آرٹیکل اور اسائنمنٹ کو اپنا ظاہر کر کے اس کی بنیاد پر ڈگری لیتا ہے جو کہ دھوکہ دہی میں آتاہے۔ اس آرٹیکل کا لکھنا یا اسائنمنٹ کا بنانا اس دھوکہ دہی میں معاونت ہے جو کہ جائز نہیں ہے اور اس کی اجرت حرام ہے۔
حوالہ جات
"عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة من طعام، فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا، فقال: يا صاحب الطعام، ما هذا؟، قال: أصابته السماء يا رسول الله، قال: أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس، ثم قال: من غش فليس منا."
(سنن الترمذي، 2/597، دار الغرب الاسلامی)
وقوله تعالى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى.
(احكام القرآن للجصاص، 3/296، ط: دار احياء التراث العربي)
محمد اویس پراچہ
دار الافتاء، جامعۃ الرشید
تاریخ: 5/ جمادی الاولی 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس پراچہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |