021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح کی مجلس مفاہمت میں طے کی جانے والی بات کا حکم
70903نکاح کا بیاننکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں

سوال

ہمارے علاقے میں جب لڑکے اور لڑکی کا رشتہ کرایا جاتا ہے تو لڑکے کا ولی اپنے ساتھ چند آدمی لے کر لڑکی کے گھر والوں کے پاس جاتا ہے ۔پھر یہ افراد لڑکی کے ولی سے علیحدہ بات کرتے ہیں کہ کتنے پر آپ لڑکی کو دیتے ہو ؟ آخر میں وہ کہتا ہے مثلا  دو لاکھ  تین تولہ سونا پر دوں گا ،پھر یہ افراد لڑکے والے کے ساتھ علیحدہ میں بات کرتے ہیں کہ آپ دو لاکھ تین تولہ سونا پر راضی ہیں ؟ جب راضی ہو جائے تو یہ افراد مجلس میں لڑکے اور لڑکی کے ولی کی موجودگی میں کہتے ہیں کہ " دعا کرو " ۔ دعا کے بعد کہتے ہیں دو لاکھ اور تین تولہ سونا پر سودا ( پشتو میں لوسنیوائی ) ہوا ۔ اس کے بعد ان افراد کو 500 یا 1000 روپے دیے جاتے ہیں جس کو ہم خالوت کہتے ہیں ۔ اکثر ایسا ہے کہ اس مجلس میں خطبہ مسنونہ نہیں پڑھا جاتا ہے ، بعض لوگ اسی مجلس میں خطبہ مسنونہ پڑھتے ہیں ۔ اس مجلس کے بعد لوگ لڑکے والے کو مبارک باد دیتے ہیں لوسینوئی پر ، پھر گھر میں بچے اور عورتیں خوشیاں مناتے ہیں ۔ اب اس لڑکی کے بارے میں اس کے ولی سے کوئی دوسرا آدمی رشتے کی بات نہیں کر سکتا  ہے ۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ فلاں کے ساتھ ( لوسنیوائی ) ہوا ہے، پھر رخصتی کے وقت باقاعدہ خطبہ مسنونہ پڑھایا جاتا ہے اور بعض اسی مجلس میں دو یا پانچ ہزار ( مھر ) مقرر کرتے ہیں اور بعض وہ پہلے مجلس میں جو دو لاکھ اور تین تولہ سونا مقرر تھے ، اس کو پھر تسلیم کرتے ہیں اور اس کا ذکر کرتے ہیں ۔ رخصتی کے بعد اگر کبھی خلع کی نوبت پیش آ جائے تو بھی دو لاکھ اور تین تولہ سونے کا ذکر کیا جاتا ہے جو لوسنیوائی کے وقت مقرر تھا ۔ ہمارے گاؤں میں ایک تنازعہ چل رہا ہے جو تقریبا تین سال سے جاری ہے ۔ لڑکے کا والد کہتا ہے کہ دو آدمیوں کی موجودگی میں اس لڑکی کا سودا یعنی لوسنیوائی میرے لڑکے سے ہوا ہے مگر لڑکی کا والد انکار کر رہا ہے کہ نہیں ہوا ہے تو پوچھنا یہ ہے کہ یہ لوسنیوائی عقد نکاح شمار ہو گا یا وعدہ نکاح ؟

تنقیح :

سائل نے فون پر بتایا کہ سودا ( لوسنیوائی ) کے وقت لڑکے اور لڑکی سے ایجاب و قبول نہیں کروایا جاتا ہے ، رخصتی کے وقت ایجاب و قبول کروایا جاتا ہے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ بات واضح رہے کہ عقد نکاح کے منعقد ہونے کے لیے ضروری ہے کہ مرد و عورت( یا ان کے وکیل ) دو گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کریں ۔ صورت مسئولہ میں لوسنیوائی کو وعدہ نکاح سمجھا جائے گا ،عقد نکاح کے لیے دو گواہوں کی موجودگی میں مرد و عورت کا ایجاب و قبول کرنا ضروری ہے ،جبکہ لوسنیوائی کے وقت ایجاب و قبول کا عمل نہیں ہوتا ہے ۔ایجاب و قبول کا عمل رخصتی کی مجلس میں ہوتا ہے ۔ لہذا مذکورہ معاملہ میں ( سائل کی اصطلاح کے مطابق )اگر محض معروف سودا ہوا ہے ، ایجاب و قبول نہیں ہوا ہے تو نکاح نہیں ہوا ہے ۔

رشتہ طے کرتے وقت " سودا ہو ا " جیسے غیر مناسب الفاظ استعمال کرنااحترام انسان کے خلاف اورشریعت کے حکم کا مذاق بنانے کے مترادف ہے ۔ عقد نکاح خرید و فروخت کا عقد نہیں ۔ ایسے الفاظ کے استعمال سے مکمل اجتناب ضروری ہے ۔

حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 185)
قال: " النكاح ينعقد بالإيجاب والقبول بلفظين يعبر بهما عن الماضي " لأن الصيغة وإن كانت للإخبار وضعا فقد جعلت للإنشاء شرعا دفعا للحاجة " وينعقد بلفظين يعبر بأحدهما عن الماضي وبالآخر عن المستقبل مثل أن يقول زوجني فيقول زوجتك " لأن هذا توكيل بالنكاح والواحد يتولى طرفي النكاح على ما نبينه إن شاء الله تعالى "
الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 185)
قال: " ولا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدين حرين عاقلين بالغين مسلمين رجلين أو رجل وامرأتين عدولا كانوا أو غير عدول أو محدودين في القذف " قال رضي الله عنه اعلم أن الشهادة شرط في باب النكاح لقوله عليه الصلاة والسلام " لا نكاح إلا بشهود "

عبدالدیان اعوان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب