021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
APP ( آل پاکستان پروجیکٹ )میں سرمایہ کاری کرنے کا حکم
70937شرکت کے مسائلمعاصر کمپنیوں کے مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ پاکستان میں ایک ادارہ APP( آل پاکستان پروجیکٹ) کے نام سے سرمایہ کاری کرتا ہے جو لوگوں کو اس بزنس میں پارٹنر بناتا ہے اور ماہانہ 8 تا تقریبا 28 فیصد نفع دیتا ہے ۔ کیا اس ادارے میں سرمایہ کاری کرنا درست ہے یا نہیں ؟

کمپنی کا  تعارف اور طریقہ کار :

یہ APP PROJECTS AND REAL ESTATE کے نام سے SECP کے پاس پرائیوٹ کمپنی کے طور پر رجسٹرڈ ہے ۔لوگوں سے پیسے لے کر ان کو ماہانہ 8 تا 28 فیصد نفع دیا جا رہا ہے ۔رئیل اسٹیٹ ، سوپر مارکیٹس ، ریسٹورنٹس، TOURISM ، کار ، کمرشل ٹرانسپورٹ ، پٹرول اسٹیشن  وغیرہ میں آگے پیسہ لگایا جاتا ہے ۔ سائل نے بتایا کہ 40 فیصد سرمایہ   آگے فاریکس مارکیٹ میں انویسٹ کیا جا تا ہے  جبکہ آگے دوسرے لوگوں کو کمپنی کا ممبر بنانے ( ملٹی لیول مارکیٹنگ )پر  بھی ان کی سرمایہ کاری اور ماہانہ نفع میں سے ممبر بنانے والے کو حصہ دیا جاتا ہے ۔سرمائے کا 8 فیصد ماہانہ نفع کی صورت میں دیا جا رہا ہے جبکہ گذشتہ 8 مہینوں میں سرمائے کے 8 سے 10 فیصد کے درمیان نفع دیا گیا ہے   ۔ شرکاء کو اختیار ہے کہ جب چاہیں اپنی رقم نکلوا لیں البتہ تین مہینے سے قبل کوئی پیسے نکلوانا چاہے تو سرمائے میں 40  فیصد کٹوتی کی جائے گی ، 8 مہینے سے قبل 35 فیصد کمی جبکہ دو سال سے پہلے پیسے نکلوانے پر   25 فیصد کمی کے ساتھ سرمایہ واپس کیا جائے گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ کمپنی میں درج ذیل   وجوہات کی بنا پر سرمایہ لگانا درست نہیں ہے:

  1. کمپنی کی جانب سے کم از کم  سرمائے کا 8 فیصدماہانہ نفع کی مد میں دیاجا رہا ہے  جبکہ شرکت کے عقد میں نفع کی شرح کا تناسب سرمائے کی نسبت سے طے کرنا درست نہیں ہےبلکہ حاصل ہونے والے حقیقی نفع میں شرکاء کے نفع کی شرح طے کرنا ضروری ہے ۔
  2. نفع کے ساتھ نقصان میں بھی شرکت ضروری ہے اور مذکورہ طریق کار میں بظاہر انویسٹر کو اس کی انویسٹمنٹ محفوظ رہنے کی ضمانت دی جاتی ہے لہذا نقصان میں اس کی کسی قسم کی ذمہ داری نہیں ہوتی۔
  3. رقم نکلوانےپر سرمائے میں کمی کی شرط لگانا شرط فاسد ہے۔ کوئی شریک شرکت کا عقد ختم کرنا چاہے تو درست طریقہ یہ ہے کہ نفع کی صورت میں اصل سرمایہ اور نفع دے دیا جائے جبکہ نقصان کی صورت میں ہر شریک کو سرمایہ کاری کی نسبت سے ہی نقصان برداشت کرنا ہوتا ہے ۔  
  4.  فاریکس مارکیٹ میں مختلف ملکوں کی کرنسیوں کی تجارت جواس وقت ہو رہی ہے ، اس میں مقصود لین دین نہیں ہوتا ہے  ، صرف دکھاوے کے طور پر عقد کر کے فرق برابر کیا جاتا ہے ۔ سٹے اور جوئے کی ایک صورت ہونے کی وجہ سے فاریکس مارکیٹ میں انویسٹمنٹ کرنا جائز نہیں ۔
  5. کمپنی کے شرکاء کو ملٹی لیول مارکیٹنگ کی بنیاد پر بھی نفع دیا جا رہا ہے جس کی بنیاد جہالت،  دھوکہ اور غرر جیسے شرعی مفاسد پر ہے لہذا س کمپنی میں سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں۔
حوالہ جات
{ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا [النساء: 29]
مختصر صحيح الإمام البخاري (1/ 36)
38 - عن النعمان بن بشيرقال: سمعتُ رسولَ اللهِ - صلى الله عليه وسلم - يقول: " الحَلالُ بين، والحرامُ بين، وبيْنَهما مُشَبِّهاتٌ (وفي روايةٍ: أُمورٌ مُشْتَبِهَةٌ 3/ 4)، لا يعْلمُها كثيرٌ من الناسِ، فمنِ اتَّقى المشبَّهاتِ استَبْرأَ لدِينهِ وعِرضهِ، ومَن وقَعَ في الشُّبُهاتِ كَرَاعٍ يَرعى حوْلَ الحِمَى ، يوشِكُ أنْ يواقعَه،أَلا وِإنَّ لكلِّ مَلك حِمىً، أَلاَ إِن حِمَى الله مَحارمُه (وفي رواية: والمعاصي حِمى الله)، ألاَ وِإنَّ في الجسدِ مُضْغَةً؛ إِذا صلَحتْ صلَحَ الجسَدُ كلُّهُ، وِإذا فَسَدَتْ فَسَدَ الجسَدُ كلُّهُ، ألاَ وهْيَ الْقَلْبُ".
الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 11)
قال: "ولا تجوز الشركة إذا شرط لأحدهما دراهم مسماة من الربح" لأنه شرط يوجب انقطاع الشركة فعساه لا يخرج إلا قدر المسمى لأحدهما، ونظيره في المزارعة.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6/ 59)
(ومنها) : أن يكون الربح جزءا شائعا في الجملة، لا معينا، فإن عينا عشرة، أو مائة، أو نحو ذلك كانت الشركة فاسدة؛ لأن العقد يقتضي تحقق الشركة في الربح والتعيين يقطع الشركة لجواز أن لا يحصل من الربح إلا القدر المعين لأحدهما، فلا يتحقق الشركة في الربح.

عبدالدیان اعوان

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب