021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شریک کے لئے تنخواہ مقرر کرنا
71129شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

دو بھائی ایک ہی کمپنی میں ملازم ہیں ، ایک بھائی نے ملازمت چھوڑ کر اسی کمپنی کی اشیاء(چائے ، پتی ، صابن )وغیرہ میں پیسا لگا کے  ہول سیل کے ساتھ کا روبار شروع کیا ، تو دوسرے بھائی نے ملازمت کے ساتھ ساتھ اس بھائی کے ساتھ بھی پارٹنر شپ شروع کردی ، کمپنی کی طرف سے اس بھائی کی ڈیوٹی بھی اسی گدام میں لگی ہوئی ہے جہاں بھائی کا ہول سیل کا کام ہے ، ماہانہ اس کو تنخواہ ملتی ہے ،لیکن جس نے ملازمت چھوڑ دی ، اس کی تنخواہ کمپنی کی طرف سے نہیں ملتی ، تو ان دونوں بھائیوں نے رضامندی سے اس بھائی کے لیے ماہانہ 30000ہزار روپے مقررکرلی ہے، یہ تیس ہزار روپے کل منافع میں سے ہے، فیصد کے لحاظ سے جتنامنافع آئےوہ الگ ہے اور یہ تنخواہ الگ ہے۔

کیا مذکورہ صورت درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرکت کے معالے میں کوئی شریک اگر  زیادہ کام کرتا ہے تو   مناسب طریقہ یہ ہے کہ اس شریک کے لئے نفع کی

شرح دیگر شرکاء کی نسبت زیادہ رکھی جائے،باقاعدہ تنخواہ مقرر کرنا اکثر علمائے کرام کے نزدیک جائز نہیں،  البتہ

اگر شرکاء باہمی رضامندی سے کسی شریک کے لئےباقاعدہ تنخواہ مقرر کردیں، تو عرف و رواج کی وجہ سے بعض

علماء نے اس کی بھی گنجائش دی  ہے۔ ،لیکن تنخواہ مقرر کرنے کے بعد اس شریک کے لیے اس کےسرمائے کے

تناسب سے ہی  نفع طے کیاجائے ،سرمائے کے تناسب سے زیادہ   نفع رکھنا جائز نہیں۔

لہذاصورت  ِ مسئولہ میں اگر دوسرا بھائی راضی ہے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 326)
لا أجر للشريك في العمل بالمشترك.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6/ 186)
ولا أجر للعامل على شريكه لما مر أن في المعاملة معنى الإجارة، ولا يجوز الاستئجار لعمل فيه
الأجير شريك المستأجر وإذا عمل لا يستحق الأجر على شريكه.
 
النتف في الفتاوى (2/ 575):
(اجارة الشريك شريكه)
والعاشر لو كان طعام بين رجلين فقال احدهما لصاحبه احمله الى موضع كذا ولك في نصيبي
من الاجر كذا او قال اطحنه ولك في نصيبي كذا من الاجر جاز ذلك في قول زفر ومحمد بن
صاحب ولايجوز ذلك في قول ابي حنيفة وابي يوسف ومحمد.

مصطفی جمال

۲/۶/۴۲

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب