021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیاسرکاری ریکارڈمیں انتقال کراناہبہ میں ضروری ہے؟
71305ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

سوال:کیافرماتےہیں علمائےکرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ میرےوالدصاحب کامیرےداداکی زندگی میں انتقال ہوگیاتھا،یعنی چارسال پہلےفوت ہوگئےتھے،پھرہمارےداداجان نےاپنی زندگی ہی میں ہمیں ساڑھےدس ایکڑزمین جوکل ٹوٹل ستاون ایکٹرزمین تھی،اپنے ہاتھ سے ہبہ عام کردیاتھا،اورقبضہ بھی دےدیاتھا،اورپھرسب حصہ داروں بشمول میرےچچااورپھوپیاں سب کوبولاکہ اپنےاپنےحصےکےانتقال کی فیس کاانتظام کرلوجوکہ ہم لوگوں کی غفلت کی وجہ سےابھی تک داداکےنام  ہی ہےاورہمارےدادانےہمیں اپنی زندگی میں اس زمین کاقبضہ بھی دےدیاتھا،تاحال اس زمین کاقبضہ بھی ہمارےہی پاس موجودہے،شریعت کی روشنی میں ہماری راہنمائی فرمادیجئیے،آپ کابہت بہت شکریہ۔

تنقیح:سائل نےوضاحت کی کہ چونکہ ہمارےوالدصاحب داداکی زندگی میں فوت ہوچکےتھےتوکسی نےداداکومسئلہ بتایاکہ آپ اپنےپوتی پوتوں  کوزندگی میں ہبہ کرسکتےہیں،اس لیےدادانےہمیں(پوتی پوتوں کو)یہ زمین ہبہ کی۔

سائل اورسائل کےبھائی نےمزیدوضاحت کی ہےکہ دادانےاپنی زندگی میں ہی ہم بہن بھائیوں میں ساڑھے دس ایکڑکوالگ الگ تقسیم کرکےدیدیاتھا۔

ہمارےایک چچا کاکہناہےچونکہ کاغذات میں انتقال نہیں ہوا،اس لیےیہ زمین بھی ہمارےوالد(دادا)کی ہی ہےاورمیراث ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں اگردادانےپوتی پوتوں کوساڑھےدس ایکڑزمین واقعتا قبضہ میں بھی دیدی تووہ زمین آپ پوتی پوتوں کی ذاتی ہوگی،داداکی میراث شمارنہ ہوگی اوراس ساڑھےدس ایکٹرمیں آپ کےچچاوغیرہ کاکوئی حصہ نہ ہوگاکیونکہ یہ داداکی طرف سےخاص پوتی پوتوں کےلیےہبہ وتبرع ہے۔

ہبہ میں ضروری ہےکہ اگروہ چیزقابل تقسیم ہوتواس کوتقسیم کرکےقبضہ  دیاجائے،موجودہ صورت میں سائل اوراس کےبھائی کی وضاحت کےمطابق چونکہ دادانےموہوبہ زمین کواپنی زندگی میں باقاعدہ الگ الگ تقسیم کردیاتھا،اس لیےیہ ہبہ مکمل ہوگیاہےاوراس زمین کےمالک پوتی پوتےہی  ہوں گے۔

جہاں تک مسئلہ ہےنام کروانےکاتواگرزمین ان کےحوالہ کرکےقبضہ میں  بھی دیدی یاباقاعدہ  ان کورہائش  دیدی تونام نہ کروانےسےکوئی فرق نہیں پڑےگا،پھربھی یہ زمین آپ پوتی پوتوں کی ذاتی ہی شمارہوگی۔

حوالہ جات
"شرح المجلۃ" 1 /  473 :
ویملک الموھوب لہ الموھوب بالقبض فالقبض شرط لثبوت الملک ۔               
"شرح المجلۃ" 1 /462 :
وتتم بالقبض الکامل لأنہامن التبرعات والتبرع لایتم الابالقبض الکامل ۔
" البحر الرائق"  15 / 292:
وركنها هو الايجاب والقبول، وحكمها ثبوت الملك للموهوب له غير لازم۔
"رد المحتار "24 / 25:
 ( قوله : فإن قسمه ) أي الواهب بنفسه  أو نائبه  أو أمر الموهوب له بأن يقسم مع شريكه كل ذلك تتم به الهبة كما هو ظاهر۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

15/جمادی الثانیہ 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب