021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زیورات اور جہیز کے سامان پر زکوۃ کا حکم
71350زکوة کابیانسونا،چاندی اور زیورات میں زکوة کے احکام

سوال

بیٹی یا بہن کی شادی کے لیے زیور، جہیز کا سامان اور زمین وغیرہ لے رکھی ہے اور شادی میں ابھی دو تین سال سے بھی زیادہ وقت باقی ہے تو اُس پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شادی کے لیے خریدے گئے سونے اور چاندی کے زیورات پر زکوۃ واجب ہے۔ اگر یہ زیورات لڑکی کی ملکیت میں ہیں اور وہ بالغ بھی ہے تو زکوۃ اُس پر واجب ہوگی اور اگر وہ نابالغ ہے تو اس صورت میں زکوۃ واجب نہیں ہے اور اگر زیورات لڑکی کے علاوہ اُس کے والد یا کسی اور کی ملکیت میں ہیں تو زکوۃ اُسی شخص پر ہوگی۔ زیورات کے علاوہ شادی کے لیے خریدے گئے دیگر سامان پر زکوۃ واجب نہیں ہے۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: (واللازم) مبتدأ (في مضروب كل) منهما (ومعموله ولو تبرا أو حليا مطلقا) مباح الاستعمال أو لا، ولو للتجمل والنفقة؛ لأنهما خلقا أثمانا، فيزكيهما كيف كانا. (الدر المختار مع رد المحتار: 2/297)
قال جماعۃ من العلماء رحمھم اللہ تعالی: تجب في كل مائتي درهم خمسة دراهم، وفي كل عشرين مثقال ذهب نصف مثقال مضروبا كان أو لم يكن، مصوغا أو غير مصوغ، حليا كان للرجال أو للنساء، تبرا كان أو سبيكة، كذا في الخلاصة. (الفتاوی الھندیۃ: 1/178)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: وكل شيء فهو عرض سوى الدراهم والدنانير اهـ ... قيد بكونها للتجارة؛ لأنها لو كانت للغلة فلا زكاة فيها؛ لأنها ليست للمبايعة.(البحر الرائق: 2/246)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

16/جمادی الثانیہ/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب