021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بوقت ِذبح جانور کے حرکت نہ کرنے سے اس کی حلت کا حکم
71577ذبح اور ذبیحہ کے احکام ذبائح کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماءکرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی جانور آخری وقت میں ذبح کیا گیا،مگر اس نے کوئی حرکت نہیں کی،لیکن خون نکل آیا تو اب کیسے پتہ چلے گا کہ یہ حلال ہوا ہے نہیں؟؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر بوقتِ ذبح جانور کی حیات یقینی ہو تووہ حلال ہے،چاہے حرکت کرے یا نہ کرے اور خون نکلےیا نہ نکلےاور اگر جانور کی حیات یقینی نہیں تو دیکھا جائے گا کہ اگر بوقتِ ذبح اس نے کوئی حرکت کی یا اس  سے اس طرح خون نکلا جیسے زندہ جانور کا بوقتِ ذبح خون نکلتا ہے تو وہ حلال ہے،لیکن اگر جانور سے  اس طرح خون نہ نکلا اور نہ ہی جانور نےکوئی حرکت کی جس سے اس کی حیات کا علم ہو سکے تو وہ حرام ہوگا۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی :(ذبح شاة) مريضة (فتحركت ،أو خرج الدم) (حلت، وإلا لا إن لم تدر حياته) عند الذبح، وإن علم حياته (حلت) مطلقا (وإن لم تتحرك ولم يخرج الدم) قال العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالی تحت قوله:( أو خرج الدم) :أي كما يخرج من الحي. قال في البزازية: وفي شرح الطحاوي: خروج الدم لا يدل على الحياة إلا إذا كان يخرج كما يخرج من الحي عند الإمام، وهو ظاهر الرواية.قوله:( حلت) لوجود علامة الحياة .قوله :( حلت مطلقا) يفسره ما بعده. قال في المنح: لأن الأصل بقاء ما كان على ما كان، فلا يحكم بزوال الحياة بالشك.(الدرالمختارمع ردالمحتار:6/308،307)
قال الشیخ نظام الدین رحمہ اللہ :إن ذبح شاة أو بقرة فخرج منها دم، ولم تتحرك ، وخروجه مثل ما يخرج من الحي أكلت عند أبي حنيفة رحمہ اللہ تعالى ،وبه نأخذ.
 (الفتاوی الھندیۃ:5/286)

عرفان حنیف

دارالافتاء،جامعۃالرشید،کراچی

  25جمادی الثانیہ/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عرفان حنیف بن محمد حنیف

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب