021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ہوم ڈیلیوری کا مسئلہ{غیر مسلم ملک میں پیک حلال وحرام کھانوں کی ہوم ڈیلیوری}
71648اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں برطانیہ میں ہوم ڈیلیوری کا کام کرنے والی ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں۔ ہمارا کام یہ ہے کہ جب لوگ کسی بھی ہوٹل میں کھانے پینے کی چیزوں کا آرڈر بک کرواتے ہیں تو ہم  اس ہوٹل سے  پیک شدہ کھانا   وصول کر کے گاہک تک پہنچاتے ہیں۔ ہمیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس پیکنگ کے اندر کس قسم کا کھانا  ہے؟ حلال ہے یا حرام؟  البتہ ہمارے کہنے پر ہمیں یہ رعایت دی گئی ہے کہ شراب کا آرڈر ہماری طرف منتقل نہیں کیا جاتا۔ پوچھنا یہ ہے کہ ہماری آمدنی جائز ہے یا نہیں؟ جزاکم اللہ خیراً!

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کے لیے اگرچہ یہ ملازمت کرنا جائز  ہے، لیکن ایسی جگہ ملازمت کرنا جہاں حرام سے واسطہ پڑنے کا اندیشہ ہو، اس سے بچنا چاہیے۔ لہٰذا مناسب یہی ہے کہ ایسی ملازمت تلاش کریں جس میں کراہیت کا شبہ نہ ہو اور آپ اسے بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ البتہ اس میں کبھی کبھی نہ جانتے ہوئے بھی حرام چیز کی ڈیلیوری ہونے کے امکانات موجود ہیں، لہٰذا اگر آپ کو کوئی شبہات سے پاک نوکری مل سکے تو آپ اسے ترجیح دیں۔

حوالہ جات
وقال جماعۃ من العلماء رحمہم اللہ تعالٰی: إذا استأجر رجلا ليحمل له خمرا فله الأجر في قول أبي حنيفة  رحمہ اللہ تعالى،  وقال أبو يوسف ومحمد  رحمهما الله تعالى  لا أجر له، وإذا استأجر ذمي مسلما ليحمل له خمرا، ولم يقل ليشرب، أو قال ليشرب جازت له الإجارة في قول أبي حنيفة  رحمہ اللہ تعالى،  خلافا لهما….. إذا استأجر الذمي من المسلم بيتا ليبيع فيه الخمر جاز عند أبي حنيفة رحمہ اللہ تعالى ، خلافا لهما. (الفتاوی الھندیۃ: 449/4)
وقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالٰی:(و) جاز تعمير كنيسة، و(حمل خمر ذمي) بنفسه أو دابته (بأجر)لا عصرها لقيام المعصية بعينه(و) جاز (إجارة بيت بسواد الكوفة) أي قراها (لا بغيرها على الأصح) وأما الأمصار وقرى غير الكوفة، فلا يمكنون لظهور شعار الإسلام فيها وخص سواد الكوفة؛ لأن غالب أهلها أهل الذمة (ليتخذ بيت نار أو كنيسة أو بيعة، أو يباع فيه الخمر) وقالا: لا ينبغي ذلك لأنه إعانة على المعصية، وبه قالت الثلاثة. زيلعي.
وقال تحتہ العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی: قوله: ( وجاز تعمير كنيسة) قال في الخانية: ولو آجر نفسه ليعمل في الكنيسة ويعمرها لا بأس به؛ لأنه لا معصية في عين العمل. قوله: ( وحمل خمر ذمي) قال الزيلعي: وهذا عنده وقالا هو مكروه ؛لأنه صلی اللہ علیہ وسلم لعن في الخمر عشرة، وعد منها حاملها، وله أن الإجارة على الحمل، وهو ليس بمعصية، ولا سبب لها، وإنما تحصل المعصية بفعل فاعل مختار. …..والحديث محمول على الحمل المقرون بقصد المعصية. زاد في النهاية وهذا قياس وقولهما استحسان(ردالمحتار: 391,392/6)

محمدعبداللہ بن عبدالرشید

دارالافتاء، جامعۃ الرشید ،کراچی

25/ جمادی الثانیہ/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبد اللہ بن عبد الرشید

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب