021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوروم والے کے پاس گاڑی موجود نہ ہونے کی صورت میں گاڑی کا سودا کرنا
71691خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

ٹریکٹر کے شو روم والے کے پاس مال یعنی ٹریکٹر موجود نہیں ہوتا، لوگ اس سے سودا طے کر کے مکمل یا کچھ پیسے دے کر ٹریکٹر بک کروا لیتے ہیں، جیسے ہی مال آتا ہے تو بقایا پیسے دے کر ٹریکٹر لیتے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے؟کیا یہ اس طرح قبل القبض بیچنا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شو روم والے کے پاس ٹریکٹر موجود نہ ہونے کی وجہ سے یہ بیع ابھی مکمل نہیں ہوئی، یہ محض وعدہِ بیع ہے۔ وعدہ بیع جائز ہے، البتہ اس کو لازم نہیں گرادانا جائے گا، نہ ہی اس وعدہ کی وجہ سے خریدار کو مطلوبہ سامان خریدنے پر مجبور کیا جائے گا۔ اگر مال پہنچنے سے پہلے ضائع ہو جائے تو خریدار سے تاوان نہیں وصول کیا جاسکتا، اسی طرح مال پہنچنے پر خریدار نہ لینا چاہے یا فروخت کنندہ نہ بیچنا چاہے تو قضاءً اس کو اختیار ہوگا، مگر دیانتاً ایسا کرنا اچھا نہیں۔

یہ وعدہ بیع  چند صورتوں میں قضاءً بھی لازم ہوتا ہے: (1) ایسا کوئی ملکی قانون موجود ہو جس کی رو سے اس طرح کا وعدہ قضاءً بھی لازم ہو (2) دونوں فریقین وعدہ کرتے وقت یہ بھی طے کر لیں کہ یہ وعدہ قضاءً بھی لازم ہوگا، اسی طرح اگر شوروم والے اس خریدار کے وعدے پر اعتماد کرتے ہوئے اس عقد کی تکمیل اور ٹریکٹر منگوانے کےلیے کوئی حقیقی خرچہ کر لیں اور خریدار کا اس وعدے سے انکار کی وجہ سے فروخت کرنے والے کو واضح نقصان ہو رہا ہو جبکہ خریدار کا اپنے وعدہ سے ہتنے کا کوئی مقبول عذر بھی نہ ہو۔

ان صورتوں میں خریدار کو اپنے وعدے کی پاسداری پر مجبور کیا جاسکتا ہے۔

البتہ اگر مال آرڈر کے مطابق نہ ہوا، تب خریدار دیانتاً اور قضاءً دونوں طرح سے اس کا پابند نہیں۔

حوالہ جات
(فقہ البیوع، المجلد الثانی، ص 1137،1138 )
الوعد او المواعدۃ بالبیع لیس بیعاً، ولا یترتب علیہ آثار البیع من نقل ملکیۃ المبیع ولا وجوب الثمن.  واذا وقع الوعد او المواعدۃ علی شراء شییء او بیعہ بصیغۃ جازمۃ وجب علی الواعد دیانۃ ان یفی بہ، ویعقد البیع حسب وعدہ، ولکنہ لا یجبر علی ذلک قضاءً الا فی حالات آتیۃ: (الف) ان یقع الموعود لہ فی کلفۃ لہ تختص بالعقد الموعود بہ اعتماداً علی وعد الواعد، وکان للموعود لہ حرج بین فی اخلاف الوعد، واتفق الفریقان عند الوعد ان ھذا الوعد یلزم الوعد قضاءً، ولم یکن للواعد عذر مقبول فی الاخلاف.  ویمکن تخریج اتفاقیات التورید علی ھذا الاساس. (ب) ان یصدر قانون من ولی الامر بالزام الوعد قضاءً.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 84)
وفي جامع الفصولين أيضا: لو ذكرا البيع بلا شرط ثم ذكرا الشرط على وجه العقد جاز البيع ولزم الوفاء بالوعد، إذ المواعيد قد تكون لازمة فيجعل لازما لحاجة الناس.

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

04/07/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب